احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
من امتی منصورین لا یضرہم من خذلہم حتی تقوم الساعۃ قال ابن المدینی ہم اصحاب الحدیث (رواہ الترمذی وقال ہذا حدیث حسن صحیح)‘‘ {قرۃؓ کہتے ہیں فرمایا رسول اﷲﷺ نے ایک جماعت میری امت سے اﷲ کی مدد پاتی رہے گی۔ ان کو خوار کرنے والا نقصان نہیں دے گا۔یہاں تک کہ قیامت قائم ہو۔ امام ابن المدینی فرماتے ہیں یہ جماعت اصحاب حدیث کی ہے۔} اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا اور یہ گروہ قطعاً صادق ہے نہ کاذب۔ معترض نے یہ سمجھا کہ مدعی نبوت صادق ہو تو اس امت میں صادق ہوں گے ورنہ نہیں۔قرآن مجید میں ہے۔ ’’یاایھاالذین امنوا اتقواﷲ وکونوا مع الصادقین (توبہ:۱۱۹)‘‘ {اے ایمان دارو اﷲ سے ڈرو اور صادقوں (سچوں) کے ساتھ ہو جاؤ۔} ’’الذین امنوا باﷲ ورسلہ اولئک ہم الصدیقون (حدید:۱۹)‘‘ {جو لوگ اﷲ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے وہ بڑے صادق(سچے )ہیں۔} ’’انما المؤمنون الذین امنوا باﷲ ورسولہ ثم لم یرتابوا وجاہدوا بامو الھم وانفسہم فی سبیل اﷲ اولئک ہم الصادقون (حجرات:۱۵)‘‘ {مومن وہی لوگ ہیں جو اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ پھر شک میں نہ پڑے اور اپنے مال اور اپنی جان سے اﷲ کی راہ میں جہاد کیا۔ یہی لوگ صادق(سچے) ہیں۔} پس ثابت ہوا کہ اس امت میں صادق موجود ہیں اور صادق کا نبی ہونا ضروری نہیں۔ جب صادق ہوئے تو شرالامم نہ ہوئے۔ ہاں نبی غیر نبی سے افضل ہوتا ہے۔ اس سے یہ لازم نہیں جس امت میں نبی گزرے ہیں۔ وہ امت مجموعی طور پر اس امت سے افضل ہو ورنہ لازم آئے گا کہ پہلی امتیں آنحضرتﷺ کے صحابہ سے افضل ہوں۔ کیونکہ صحابہ سے کوئی نبی نہیں ہوا۔ کسی مجموعہ کی فضیلت اگر دوسرے مجموعہ پر ہو تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہر فرد پہلے کا دوسرے ہر فرد سے افضل ہے۔ مثلا ً عرب کی غیر عرب پر فضیلت ہے۔ اس سے لازم نہیں آتا کہ غیر عرب نبیوں پر بھی عرب افضل ہوں۔ اسی طرح قریب قریش غیر قریش سے افضل ہیں۔ مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ بلالؓ سے ابوجہل افضل ہے۔ سوال… مسیح موعود کو نبی کریمﷺ نے خود نبی فرمایا ہے۔