احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
حدیث ’’لانبی بعدی‘‘ کا معنی یہ مراد ہے کہ میرے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں۔ ابن ماجہ کی حدیث خلفاء میں اس طرح لفظ آئے ہیں۔ ’’وانہ لیس کائن بعدی نبی (ابن ماجہ)‘‘{میرے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں۔} اس لئے آپ نے فرمایا’’انا اخرالانبیاء وانتم اخرالامم (ابن ماجہ)‘‘ {میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔} سوال… اگر حدیث ’’لوکان بعدی نبی لکان عمر‘‘ (اگر میرے بعد کوئی ہوتا تو عمر ہوتا) سے یہ نکلتا ہے کہ اس امت میں نبی ہو ہی نہیں سکتا تو حدیث ’’فان یکن‘‘ والی سے محدث کی بھی نفی ہوگی۔ جواب… ان اور لو میں فرق ہے۔ ان عام طور پر ممکنات پر بولتے ہیں اور شک کی جگہ استعمال کرتے ہیں اور ’’لو‘‘ نفی کے لئے آتا ہے۔ نحو اور معانی کی کتابیں دیکھو۔ سوال… حضرت عمرؓ والی حدیث غریب ہے۔ جواب… غریب ہونے سے ضعیف نہیں بن جاتی۔ سوال… اس حدیث میں جو فرمایا ہے کہ میر ے بعد کوئی نبی نہیںہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میرے بعد قریب کے زمانہ میں کوئی نہیں ہوگا۔ کیونکہ مسیح کو نبی اﷲ کہا گیا ہے۔ جواب… لفظ عام ہے قریب اور بعید، دونوں زمانوں کو شامل ہے اور مسیح کو نبوت پہلے مل چکی ہے۔ وہ پہلے انبیاء سے ہیں۔ مسیح کے متعلق ایک حدیث ’’عن ابی ہریرۃ ان النبی اﷲﷺ قال لیس بینی وبینہ نبی یعنی عیسیٰ وانہ نازل فاذا رایتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ و البیاض (ابوداؤد ج۲ص۱۳۵)‘‘ {ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں اور وہ اترنے والا ہے۔ جب دیکھو تو پہچان لو، میانہ قد سرخی اور سفیدی مائل ہے۔} سوال… جس طرح ’’لم یبق من النبوۃ الاالمبشرات‘‘(نبوت سے صرف مبشرات باقی ہیں) میں حصر بنظر آماد(عوام) کے مانا جاتا ہے اور دوسری حدیث ’’فان یکن‘‘کا مورد خواص کو بتایا جاتا ہے۔ اسی طرح کفر ’’کان بعدی‘‘ کی نسبت کہا جاسکتا ہے کہ یہ اوراعتبار ہے اور مسیح موعود کی نبوت کا اور اعتبار۔