احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
القضاء الا البترعاء (ترمذی)‘‘ قضا کو صرف دعا رد کرتی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا یہ کہ دعا بھی تقدیر کو رد کرتی ہے۔ جواب… (۱)حضرت عمر والی حدیث سے تو آپ کے بعد نبوت کا محال ہونا نکلتا ہے۔ نہ ممکن ہونا کیونکہ لوشرط وجزاء کی نفی کے لئے آتا ہے۔ اسی طرح حدیث سے نظر بد کے متعلق یہ نکلتا ہے تو حدیث ذیل ’’فلوکان شی سابق القدر سبقتہ العین (مسلم)‘‘(اگر کوئی شے تقدیر سے آگے بڑھتی تو نظر بد بڑھ جاتی) سے صرف نظر بد کے بڑھ جانے کا امکان نکلتا ہے کہ وہ تقدیر کو رد نہیں کر سکتی۔ قرآن مجید میں ہے ’’لا معقب لحکمہ (رعد:۴۱)‘‘ ’’واذا اراداﷲ بقوم سوء فلا مردلہ (رعد:۱۱)‘‘ ’’ما یفتح اﷲ للناس من رحمۃ فلا یمسک لہ وما یمسک فلامرسل لہ من بعدہ (فاطر:۲)‘‘ اس کے حکم پر کوتعقب نہیں کر سکتا۔ اﷲ تعالیٰ جب کسی قوم کو تکلیف دینا چاہے تو اس کو کوئی رد نہیں کر سکتا۔ اﷲ تعالیٰ اگر لوگوں کے لئے رحمت کا دروازہ کھولے تو کوئی بند نہیں کر سکتا۔ اگر بند کرے تو کوئی کھول نہیں سکتا۔ ۲… اور حدیث (قضاء کو صرف دعا رد کرتی ہے) کا یہ مطلب ہے کہ دعا بھی ایک مؤثر چیز ہے۔ جس سے ایک مصیبت آئی ہوئی ٹل جاتی ہے۔ کیونکہ قضاء کا اطلاق کبھی مصیبت آمدہ پر بھی ہو جاتا اور کبھی قضاء کا اطلاق اٹل امر پر ہوتا ہے۔ عموماً دوسری کو قدر اور پہلی کو قضاء سے تعبیر کرتے ہیں۔ تنبیہ… حدیث لوعاش میں حضرت ابراہیم کی نبوت کو اس لئے معلق کیا گیا ہے کہ اس حدیث میں نبوت کے ملنے کا ذکر ہے نہ پہلے نبی ہونے کا۔ اگر ابراہیم نبی ہوتے تو آپ فرماتے کہ آج نبی فوت ہو گیا ہے۔ کیونکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ مگر آپ نے یہ نہیںفرمایا بلکہ یہ فرمایا کہ اگر زندہ رہتا تو نبی بنتا اور حدیث ’’لانبی بعدی‘‘ (میرے بعد کوئی نبی نہیں) کا یہ مطلب ہے کہ میرے بعد کسی کو نبوت نہیں ملے گی۔ سابق انبیاء کی نبوت اس جملہ ’’لانبی بعدی‘‘ کے منافی نہیں۔ کیونکہ آپ کے زمانہ میں جو نبی فوت ہو چکے یا گزر چکے تھے۔ سب نبی تھے اور اب بھی ہیں۔ جیسے رسول اﷲﷺ اپنی حیات طیبہ میں بھی نبی تھے اور اب بھی نبی ہیں۔ اسی طرح سب انبیاء علیہم السلام سابقین سب کے سب نبی ہیں۔ بلکہ قیامت کے دن بھی لفظ نبی سے یاد کئے جائیں گے اور تشہد میںہر نمازی آنحضرتﷺ کے لئے نبی کا لفظ استعمال کرتا ہے۔ جیسے صاحب کتاب کو صاحب کتاب کہتے ہیں۔ کیونکہ اس کو کتاب دی گئی۔ پس