احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا وجود خاتم النّبیین کے منافی نہ ہونا امر دیگر ہے اور اس کا عدم جواز امر دیگر ہے۔ ایک دلیل کے فوت ہونے سے دعویٰ باطل نہیں ہوتا۔ جب تک یہ ثابت نہ ہو کہ اس دعویٰ پر یہی دلیل ہے۔ باقی رہی یہ بات کہ عیسیٰ علیہ السلام کا وجود باوجود اس کے کہ آپ نبی مرسل ہیں۔ لا نبی بعدی کے کیسے منافی نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو نبوت پہلے دی گئی ہے او ر اجماع اس امر پر ہے کہ آپﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیں ملے گی۔ پس ملاعلی قاری بھی ختم نبوت کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کے دعویٰ کو بالاجماع کفر سمجھتے ہیں۔ اگرچہ غیر تشریعی نبوت کو آیت خاتم النّبیین کے منافی نہیں سمجھتے۔ یہ ان کی غلطی ہے۔ سوال… عیسیٰ اور خضر علیہم السلام کی مثال دینے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملا علی قاری نے نبوت کا معنی لغوی نہیں بلکہ شرعی لیا ہے۔ پس ملا علی قاری کی طرف سے دوسرا جواب جس میں نبوت کو لغوی معنی میں لیاگیا ہے، کیسے درست ہوسکتا ہے؟ جواب… عیسیٰ علیہ السلام اگرچہ نبی مرسل صاحب شریعت ہیں۔ مگر انکاوہ دور جس میں وہ نئی شریعت لائے تھے، گزر چکا ہے۔ اب آپ بحیثیت تابع کے آئیں گے او ر آپﷺ پر جو وحی آئے گی۔ اس کا شریعت مقرر کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ پس اس وحی پر نبوت کااطلاق بمعنی لغوی ہی ہوگا۔ نہ شرعی جیساکہ ہم پہلے تفصیل کر چکے ہیں۔ یہاں دو چیزیں ہیں۔ (۱) نبوت کا کسی کو ملنا۔ (۲) کسی نبی کا آنحضرتﷺ کے بعد پایا جانا۔ اجماع پہلے امر کے عدم جواز پر ہے۔ نہ دوسرے کے عدم پر۔ سوال… اگر آپ پر اس قسم کی وحی نہ ہوگی۔ جس کو نبوت سے تعبیر کرتے ہیں۔ تو اس کا یہ مطلب ہوا کہ آپ سے نبوت سلب ہو گئی ہے۔ جواب… جب ایک کام اپنے وقت پر ہو کر پورا ہو جائے تو اس کو سلب ہونا نہیں کہتے۔ جیسے قرآن مجید جب مکمل ہو گیاتو آنحضرتﷺ پر پھر قرآن نہیں اترا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ حضرت محمدﷺ سے قرآن سلب ہو گیا۔ اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام اپنے پہلے زمانہ میں وحی شریعت کا کام کر چکے ہیں۔ اب اس امت میں اگر ان پر وحی شریعت نہ ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان سے نبوت سلب ہو گئی ہے۔ بلکہ یہ مطلب ہے کہ بحیثیت نبوت ان کا کام ختم ہو گیا ہے۔ سوال(۱)… اگر حدیث ’’لوکان بعدی نبی لکان عمر‘‘(اگر میرے بعد نبی ہوتا تو عمر ہوتا) سے صرف عمر کے نبی ہونے کا امکان نکلتا حالانکہ حدیث میں وارد ہے۔ ’’لا یرد