احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مرض کے آنے میں کچھ مرزا قادیانی کا دخل ہوتا تو چاہئے تھا کہ سب سے پہلے بٹالہ، لدھیانہ، لاہور، امرتسر، دہلی میں جہاں مرزا قادیانی کو ہزاروں برا کہنے والے رہتے ہیں، آئی ہوتی۔ بمبئی اور کراچی میں حضور کو جانتا کون ہے؟ پس بھائی جان! مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ میری مخالفت کی وجہ سے اور مجھے برا بھلا کہنے کی وجہ سے یہ بیماری ہندوستان میں آئی ہے، غلط ہے۔ پھر ایک اور پہلو سے مرزا قادیانی کے اس دعویٰ کو دیکھئے کہ میری مخالفت اور مجھے برا کہنا اس بیماری کے آنے کا موجب ہے، کہاں تک صحیح ہے۔ سب سے زیادہ مخالفت اور سب سے زیادہ مرزا قادیانی کو برا بھلا کہنے والے عیسائی ہیں۔ مرزا قادیانی ان کے معبود کو ہیچ پوچ اورلچر کہتے ہیں اور طرح طرح کے الزام لگاتے ہیں۔ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)اورخود کو عیسیٰ علیہ السلام سے بدرجہا اعلیٰ و افضل بتاتے ہیں۔ عیسائی اس کے جواب میں مرزا کو بے نقط سناتے ہیں۔ عیسائیوں سے اتر کر مرزا قادیانی کو برا کہنے والے ہندو آریا ہیں۔ جن سے ان کی ہمیشہ چکری لگی رہتی ہے۔ تیسرے او ر آخری درجہ پر اہل اسلام ہیں۔ پس اگر مرزا قادیانی کی مخالفت یا ان کو برا کہنا اس مرض کے آنے کا موجب ہوتا تو ضرور تھا کہ سب سے زیادہ اور سب سے پہلے اس مرض میں مبتلاہونے والے عیسائی ہوتے۔ ان سے اتر کر ہندو اور ان سے کم اہل اسلام۔ مگر واقعات اس کے بالکل برعکس ہیں۔ کیونکہ عیسائی بالکل کم مرے ہیں۔ انگریزوں یا عیسائیوں کی تعداد سب سے زیادہ بمبئی اورکراچی میں ہے اور انہی شہروں میں سب سے زیادہ انسان اس موت سے مرے بھی ہیں۔ مگر انگریز کوئی بھی نہیں مرا۔ الا ماشاء اﷲ سب سے زیادہ چوڑھے، چمار، کمہار وغیرہ نیچ قومیں اور ان سے اتر کر ہندو مسلمان مرے ہیں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ مرض نے ہر ایک جگہ طبعی طور پر عادت اﷲ کے موافق نمو پایا ہے اور ہر ایک قوم اور ملت کا آدمی باقتضائے اپنی صحت اور طریق تمدن کے اس میں مبتلا ہوا ہے اور مرا یا جیا ہے۔ نہ یہ کہ مرزا قادیانی کو برا کہنے والے ہی طاعون میں مبتلا ہوئے ہیں۔ مشفق من! آپ نے سنا ہوگا کہ حال ہی میں سنٹ ونسنٹ میں ایک کوہ آتش فشاں پھوٹا ہے۔ جس کے صدمہ سے چالیس ہزار آدمی ۱۵ منٹ کے اندر مر گئے ہیں اور ہزاروں بے گھر اور بے در ہو گئے ہیں۔ یہ صدمہ تو بنی آدم کے واسطے جو اس ملک میں رہتے ہیں، شاید طاعون سے بھی زیادہ مہلک اور مضر ہوا ہے۔ اس میں مرزاقادیانی نے کوئی ٹانگ نہیں اڑائی۔ یہ کس کافر کش دم کا نتیجہ ہے۔