احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
بزرگش نخوانند اہل خرد کہ نام بزرگاں بزشتی برد چنانچہ کل ادب و لحاظ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صاف صاف کہا ہے کہ: ’’اس بات پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہار ا منجی ہے۔ کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے۔ جو اس حسین سے بڑھ کر ہے۔ سچا شفیع میں ہوں اوراس بزرگ شفیع کا سایہ ہوں اور ظل جس کو اس زمانہ کے اندھوں نے قبول نہیں کیا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۲۳۳) جس بزرگ شفیع کی امت میں آکر اور جس کا غلام بن کر جناب کو اس مرتبت کا دعویٰ ہے کہ میں خود شفیع ہوں تو وہ اہل بیت پاک جن کی نسبت خود خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ پاک ہیں اور نیز اس بزرگ شفیع نے فرمایا ہے کہ نجات چاہتے ہو تو ان کی طرف رجوع کرو۔ ان کا رتبہ کلام اﷲ کے برابر ہے۔ میرا اور ان کا کارگ و پوست ایک ہے۔ جو میرے ہیں وہ ان کے ہیں۔ جو ان کا نہیں وہ دوزخ کا ہے۔ وہ اہل بیت اپنے ایک ادنیٰ امتی سے کس طرح کم ہوسکتے ہیں؟ برادر نبی اور جگر گوشہ نبی سے امتی کا مقابلہ اخی احمد سے اورنور چشم احمدؐ سے ایک غلام احمد برابری کرے۔ نوکر آقا کے مقابلہ میں خود کو بڑا کہے۔ کیسا ظلم ہے۔ اس سمجھ کوکیا کہا جائے؟ ’’ختم اﷲ علی قلوبھم وعلیٰ سمعھم وعلی ابصارھم غشاوۃ ولھم عذاب علیم (البقرۃ:۷)‘‘{ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر اﷲ نے مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور (آخرت) میں ان کو بڑا عذاب ہونے والا ہے۔} بھائی جان! آپ مرزاقادیانی کے معتقدین میں سے ہیں۔ سچ فرمانا کہ مرزاقادیانی نماز میں درودشریف بھی پڑھنا بتلاتے ہیں یا نہیں۔ ان کے عقیدہ سے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ ’’اللّٰہم صل علی محمد وعلی آل محمد‘‘ نہیں پڑھتے ہوںگے۔ کیونکہ جب وہ حضرت علیؓ کو خاتون جنت حضرت فاطمہؓ کو ان کے صاحبزادوں جناب امام حسنؓ اور جناب امام حسینؓ کو نعوذ باﷲ اپنے سے کم جانتے ہیں تو نماز میں ان کا نام لینا اور وسیلہ گرداننا کیا معنے وہ غالباً یہ درود پڑھتے اور مریدوں سے پڑھواتے ہوں گے۔ ’’اللھم صل علی محمد وعلیٰ غلام احمد‘‘ واﷲ ایسا کورنمک غلام بھی کوئی نہ ہو۔جب حضرت علیؓ اور اہل بیت نبی کریمﷺ کی مرزائی معتقدات میں یہ تعظیم و تکریم ہے تو میں حیران ہوں کہ دیگر اصحاب کبار رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی وقعت اور عظمت کیا ہوگی۔ وہ تو کسی شمار و قطار ہی میں نہ ہوں گے او ر جس قصر اسلام کے یہ چار رکن ہی نہ ہوں گے۔ کیا وہ زمین کے برابر نہ