احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
لخت جگر ہے اور سیدۃ النساء اہل الجنتہ اور ان کی اولاد حسنینؓ اچھے سے اچھے جنتیوں کے سردار ہیں۔ جن اہل بیت کی اﷲ تعالیٰ نے اور اس کے نبیﷺ نے یہ تعریف کی ہے اور جن کی اس حد تک عزت کرنے کا حکم ہے۔جیسا کلام اﷲ کی۔ جن کو نبی نے اپنے برابر اور کل اہل جنت کا سردار فرمایا۔ ان کی نسبت مرزا قادیانی استہزاء یا تحقیراً فرماتے ہیں کہ کوئی گھر ایسا نہ ہوگا جس کے دروازے پر یہ شعر چسپاں نہ ہو۔ لی خمسۃ اطفی بھاحر الوباء الحاطمہ المصطفیٰ والمرتضیٰ وبنا ھما والفاطمہ ’’پھر تو یا حسین کے نعرے کم ہو گئے۔‘‘ (دافع البلاء ص۳،۴، خزائن ج۱۸س۲۲۳،۲۲۴) پھر اس استہزا او ر تحقیر کے بعد ارشاد ہوتا ہے۔ ’’اس پراصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے۔ کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے جو اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۲۳۳) ایک ادنیٰ سا مسلمان بھی جسے کچھ بھی اسلامی روایات و تواریخ سے آگاہی ہے۔اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ کیا بلحاظ قرابت کے کیا بلحاظ فضیلت کے۔ کیا بلحاظ لیاقت کے کیا بلحاظ ہمت و شجاعت کے کیا بلحاظ شرافت و نجابت کے جس پہلو سے دیکھو حضرت علیؓ کے اعلیٰ اور ارفع ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ ’’جند ابعلیؓ ولد فی بیت اﷲ و فتح بابہ فی بیت اﷲ واستشھد فی بیت الہ وھوباب مدینۃ علم رسول اﷲ‘‘ بعد جناب حضرت علیؓ کے ان کے صاحبزادے جناب امام حسن ؓ اورامام حسینؓ ہیں اور دیگر ائمہ معصومین و اہل بیت رسول کریمﷺ ہیں۔ اگر حضرت علیؓیا ان کے صاحبزادوں کو یا ائمہ معصومین کو منجی قرار دینا کسی کا دل گوارہ نہیں کرتا تو جائے جہنم میں اور اس کا جہنم میں جانا یقینی ہے۔ کیونکہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ مثل اہل بیتی کمثل سفینۃ نوح من رکبھا نجی ومن خلف عنھا غرق‘‘ مجھے اس سے کچھ تعرض نہیں۔ مگر ایسا دل کا اندھا کون مسلمان ہوگا جو پنجگانہ نماز میں ۱۸ بار ’’اللھم صل علی محمد‘‘ کے ساتھ ’’علی ال محمد‘‘ پڑھتا ہو اور پھر برابری کا دعویٰ کرے۔ مرزا قادیانی نے تو نہ صرف ان کی برابری کا دعویٰ کیا ہے، بلکہ ان سے بہتر ہونے کا دعویٰ فرمایاہے۔ چہ نسبت خاک رابا عالم پاک