احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
فرستادہ ہوں۔ خاتم الانبیاء ہوںاور خاتم الاولیاء ہوں۔ بھائی جان!آپ کو یاد ہو گا کہ مرزا قادیانی پہلے پہلے ابن مریم کے مثیل بنے تھے اوراپنا نام مثیل مسیح رکھا تھا۔ اب اس رسالہ میں پکار پکار کے فرماتے ہیں کہ میں مسیح ابن مریم سے تقرب الیٰ اﷲ میں اعلیٰ اور ارفع ہوں۔ اس وقت تک جیسا کہ اس رسالہ کے (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)میںدرج ہے، مرزا قادیانی اپنے آپ کو غلام احمد کہتے ہیں اور اس کا ظل اور بروز اور سایہ بنتے ہیں۔ لیکن اگر علومدارج کی یہی رفتار ہے تو آپ کوئی دن میں دیکھ لیں گے کہ احمد کی غلامی سے بھی آزاد ہو جائیں گے اور اس کے سایہ سے بھاگیں گے۔ اس وقت یہ الہام ہوگا۔ ’’ماکان محمدابااحد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین کمثلک‘‘اور اس وقت صاف الفاظ میں یہ نہیں کیا گیا۔ کہ محمد جزایں نیست کہ یکے ہمچو من است مگر خود کو رسول کہہ کر اور نبی ہونے کا دعویٰ کر کے خدا تعالیٰ کے اس قول کو کہ ’’ولکن الرسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ اور رسول کریم کے اس فرمان کو کہ ’’لانبی بعدی‘‘ تو نعوذباﷲ غلط بنا دیا ہے۔ وہ کون مسلمان ہے جو یہ نہیںمانتا کہ محمدرسول اﷲ کا فہ انام کے لئے پیغمبر تھے، نہ صرف عرب کے لئے اور نہ کسی خاص قوم کے لئے’’ولاشک انہ مبعوث الی الابیض والا سود والا حمروالاسود‘‘ یعنی ’’الی کافۃ الناس الی یوم الدین‘‘ اور آپ نے مشیت ایزدی یا منشائے ربی کو اور اس تعلق کو جو کافہ انام کا اپنے خالق کے ساتھ ہونا چاہئے، نہایت اکمل اور اعلیٰ درجہ تک پورا کر دیا۔ ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتمت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا (المائدہ:۴)‘‘{اب ہم تمہارے دین کو تمہارے لئے کامل کر چکے اور ہم نے تم کو اپنا احسان پورا کردیا اور تمہارے لئے (اسی) دین اسلام کو پسند کیا۔} پس وہ کون سی کمی ہے جس کے پورا کرنے کے واسطے اب کسی نبی کی ضرورت ہے اور چونکہ کوئی ضرورت باقی نہیں رہی تھی۔ اسی واسطے اس نبی حجازی کو خاتم النّبیین کا خطاب دیا گیا۔ ان صریح شہادتوں کے ہوتے اب کسی شخص کا دعویٰ نبوت صاف کذب نہیں تو اور کیا ہے؟ اب بھائی جان! آپ کو اختیار ہے چاہے مرزا قادیانی کو نبی مانو یا ’’ولکن رسول اﷲ و خاتم النّبیین‘‘ کو صحیح مانو۔ میں تو نص صریح کے برخلاف ایمان نہیں لا سکتا۔