احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
**بچپنے میں ایک کہانی سنی تھی کہ کسی بستی میں ایک ملا تھا اور تین اس بستی کے نمبردار تھے۔ ایک کا نام ابراہیم تھا اور دوسرے کاموسیٰ اور تیسرے کا عیسیٰ ایک دن نماز فجر میں اس ملّا نے سورۃ الاعلیٰ پڑھی اور جیسا کہ اس سورۃ کے کے اخیر میں ہے ’’ان ہذالفی الصحف الاولی صحف ابراہیم و موسیٰ(الاعلیٰ:۱۹،۱۸)‘‘{یہی بات تو اگلے صحیفوں (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں(بھی) ہے۔}پر قرأت کو ختم کیا۔ اتفاق سے میاں عیسیٰ بھی اس دن نماز میں شامل تھے۔ ابراہیم اور موسیٰ کے ساتھ اپنا نام نہ سن کر بہت بھنّائے۔ جوں توں بقیہ نماز بھگتا، کچھ بڑبڑاتے ہوئے مکان پر آئے۔ فوراً ملّا جی کو طلب کیا اور فرمایا، کیوں ملا جی! آپ کی کچھ شامتیں تونہیں آئیں؟ ملّا گھبرایا کہ یہ بات ہی کیا ہے؟ پوچھا تو نمبردار صاحب نے کہا۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو ٹکڑے لگے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ میں اس گاؤں میں ایک ثلث کا مالک ہوں۔ تم نے آج صبح کی نماز میں دو نمبرداروں کا تو نام لیا اور میرا نام نہیں لیا۔ اگر روٹیاں کھانی منظور ہیں تو ہمارا نام بھی ان دونوں کے نام کے ساتھ لیا کرو۔نہیں تو بوریا بدھنا باندھو اور چلتے پھرتے نظر آؤ۔ ملّا نے کہا جناب سہوہو گیا۔ معاف فرمائیے اور مغرب کے وقت ضرور تشریف لائیے۔ مغرب کی نماز میں ملّا جی نے پھروہی صورت پڑھی اور ابراہیم و موسیٰ کے آگے عیسیٰ کا نام بڑھا کر قرأت کو اس طرح ختم کیا ’’ان ہذا لفی الصحف الاولیٰ صحف ابراہیم وموسیٰ و عیسیٰ‘‘ یہ کہانی سن کر بھائی جان یقین ماننا بڑا ہی استعجاب ہوتا تھا کہ یہ ملّانے بڑے بے ڈھب ہوتے ہیں کہ روٹیوں کی خاطر قرآن مجید میں بھی تصرف کر لیتے ہیں۔ اب معلوم ہوا کہ غریب ملّا ہی نہیں بڑے بڑے عالم فاضل جاگیردار بھی خود کو چرخ چہارم پر چڑھانے کے واسطے ایسا کرتے ہیں اور مرزا قادیانی کے الہاموں کو پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ تو ان کا روز مرہ ہے۔ قرآن مجید میں تحریف اور تصریف کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ جتنے الہام اس رسالہ میں لکھے ہیں۔ سب اسی قسم کے ہیں۔ بخوف طوالت صرف دو چار عرض کرتا ہوں۔ ۱… ’’ان اﷲ لا یغیر مابقوم حتی یغیرواما بانفسھم انہ اوی القریۃ‘‘ (دافع البلاء ص۵، خزائن ج۱۸ص۲۲۵) (جو نعمت کسی قسم کو خدا کی طرف سے حاصل ہو جب تک وہ قوم اپنی صلاحیت کو نہ بدلے خدا اس نعمت میں کسی طرح کا تغیر وتبدل نہیں کرتا۔ (الرعد:۱۱))