احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
بھائی صاحب! میں تو یہ ایمان کبھی نہیں لا سکتا او رنہ صرف اس ایمان کی حقیقت کو حوالہ بخدا کرتا ہوں جیسا کہ مرزا قادیانی نے فرمایا ہے۔ بلکہ خود مرزا قادیانی کو بنفس نفیس حوالہ بخدا کرتا ہوں ’’ومن یضلل اﷲ فلا ھادی لہ ‘‘{جس کو خدا گمراہ کرے تو پھر کوئی بھی اس کا راہ دکھانے والا نہیں۔} اور دعا کرتا ہوں کہ ’’ربنا لا تزغ قلوبنا بعداذھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ، انک انت الوھاب (آل عمران:۷)‘‘{اے ہمارے پروردگار! ہمکو راہ راست پر لائے پیچھے ہمارے دلوں کو ڈانواں ڈول نہ کر اور اپنی سرکار سے ہم کو رحمت (کا خلعت) عطا فرما، کچھ شک نہیں کہ تو بڑا دینے والا ہے۔} ’’انت منی وانامنک‘‘ (دافع البلاء ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷) کا خیال مرزا قادیانی کو غالباً اس حدیث شریف سے پیدا ہوا ہے۔ ’’علی منی وانامنہ‘‘ یعنی رسول خدا ﷺ نے فرمایا ہے کہ علی مجھ میں سے ہے اور میں اس میں سے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ باعتبار شرافت و نجابت جو انسان کا جوہر ذاتی ہے۔ علیؓ اور میں ایک ہیں۔ ’’انا وعلی من نور واحد‘‘ جو میرا جسم و جان گوشت و پوست ہے، وہی علیؓ کا ہے’’لحمک لحمی ودمک دمی‘‘ایک دادا کے دو نوں پوتے چچیرے بھائی ایک نہ ہوں تو دو کس طرح ہو سکتے ہیں؟ تو کیا مرزا قادیانی کا گوشت و پوست اور جسم و جان بھی ایسی ہے جیسے خدا کی؟ یا نعوذ باﷲ مرزا قادیانی اﷲ کو اپنی طرح مضغہ گوشت موجود فی الخارج جانتے ہیں اور خدا وند عالم کے چچیرے بھائی بھی ہیں۔ یہ کیا خرافات ہے؟ پھر ابن اﷲ وابواﷲ کی تاویل کرتے کرتے دیکھئے جناب کہاں سے کہاں جا پڑے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے کہ ’’میری نسبت بینات میں سے یہ الہام ہے جو براہین احمدیہ میں درج ہے ’’قل انما بشر مثلکم یوحی الی انما الھکم الہ واحد والخیر کلہ فی القرآن‘‘(دافع البلاء ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷ حاشیہ) والخیر کلہ فی القرآن۔ مرزا قادیانی کے الفاظ میں، باقی آخیر حصہ ہے۔ سورۃ الکہف کا اور اس کے معنی کہ ’’اے پیغمبر ان لوگوں سے کہو کہ میں بھی تو تم جیسا ایک بشر ہی ہوں(مجھ میں تم میں صرف اتنا فرق ہے کہ) میرے پاس (خدا کی طرف سے )وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود (وہی اکیلا) ایک معبود ہے۔‘‘ کجا بود مرکب کجا تاختم۔ قطع نظر اس بے ربطی سے مرزا قادیانی کے نزدیک قرآن مجید کیا ہے؟ میاں نظیر اکبر آبادی کا کوڑی نامہ ہے کہ لونڈوں نے اپنی ضرورت کے موافق جس طرح چاہا ادل بدل کر کے بیت بازی کر لی۔