احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
ہے محمد حق سے آگے اور میں اس سے پرے ہاتھ لا استاد!کیوں، کیسی کہی؟ دوسرا ہانک لگاتا ہے: محمدؐ کی گر بادشاہی نہ ہوتی جہاں میں خدا کی خدائی نہ ہوتی تیسرا کہتا ہے: میاں جی کی تو تو ومیں میں کو چھوڑو جدھردیکھتا ہوں ادھر تو ہی تو ہے ایک کہتا ہے: یہ طوطی و مینا کی اچھی سنائی جدھر دیکھتا ہوں ادھر میں ہی میں ہوں پھر ان میں اورمرزا قادیانی کے الہام میں کیا فرق ہوا؟ اگر کچھ فرق ہے تو صرف اتنا کہ ان بھنگڑ جہلاء کی کوئی بات نہیں سنتا او ر مرزا قادیانی کے فرمان کو ماوشما حرف شناس واجب الاذعان سمجھ کر ٹھوکر کھا جاتے ہیں۔ ان تاویلوں کو چھوڑ چھاڑ کر میں تو صریح الفاظ کے صاف معنی لیتا ہوں’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ تو مجھ سے ہے یعنی جیسا باپ میں سے بیٹا ہواکرتا ہے۔ ’’انت منی‘‘ تو مجھ سے ہے ’’وانا منک‘‘ اور میں تجھ سے ہوں۔ بالفاظ دیگر تو میرا بیٹا اور میں تیرا بیٹا۔ میں تیرا باپ اور تو میرا باپ، اور یہ آیت قرآن مجید یعنی ’’لم یلد ولم یولد‘‘{نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا}کے برخلاف ہے اور’’مااتخذ صاحبۃ ولاولد‘‘{اس نے نہ تو کسی کو اپنی جورو بنایا اور نہ کسی کو بیٹا بیٹی(سورہ جن:۳)} بھائی جان! مثل مشہور کے کہ پیراں نمے پرند مریداں مے پرانند۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تو ان کے حواریوں نے فرط محبت یا عقیدت میں ابن اﷲ کہا تھا اور رفتہ رفتہ اﷲ ہی بنا لیا۔ خود عیسیٰ علیہ السلام نے جیسا کہ ’’أنت قلت للناس(المائدہ:۱۱۶)‘‘سے ثابت ہے کبھی ابن اﷲ یا اﷲ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔ لیکن مرزا قادیانی ماشاء اﷲ اپنے منہ سے ابن اﷲ بلکہ خالق اﷲ یا ابو اﷲ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اس پر صرف ایمان لاؤ۔ میرے ابن اﷲ اور ابو اﷲ ہونے کی حقیقت کی تحقیق نہ کرو۔