احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
{اسی معنی کی طرف اﷲ تعالیٰ کا قول اشارہ کرتا ہے کہ محمدﷺتم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں۔ لیکن اﷲ کا رسول اورخاتم النّبیین ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ آپﷺ کا کوئی بچہ بالغ نہیں ہوا۔ کیونکہ آپﷺ کا بچہ آپﷺ کے دل کا مغز ہوگا۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ بچہ باپ کا سر(بھید) ہوتا ہے۔ اگر آپﷺ کا لڑکا زندہ رہتا تو چالیس سال کو پہنچتا تو نبی بن جاتا تو آپﷺ خاتم النّبیین نہ ہوتے۔} اس عبارت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ابراہیم کی زندگی کے لئے آنحضرتﷺ کا خاتم النّبیین ہونا مانع تھا۔ نہ یہ کہ ابراہیم کی زندگی ہی مانع تھی۔ پس اس حدیث کے دوسرے طرف اس معنی کی تائید کرتے ہیں۔ دوسرے احتمال کی تائید دوسرے طریق سے نہیںہوتی اور یہ حدیث باوجود پہلے قوی احتمال کے ضعیف ہے۔ امام نووی فرماتے ہیں ’’ہذالحدیث باطل وجسارۃ علی الکلام بالمغیبات وحجازمتہ وھجوم علی عظیم‘‘ یعنی یہ حدیث باطل ہے اورغیب کی باتوں میںحیرت اور ایک بڑی لغزش ہے۔ امام نووی نے اس حدیث کے متعلق تین باتیں کہی ہیں۔ اول یہ کہ یہ حدیث باطل ہے یعنی جھوٹ ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اس کی سند اس قابل نہیں کہ اس سے احتجاج کیا جائے۔ دوم… غیبی امور میں دلیرانہ بات کہہ دی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آئندہ کے متعلق جو باتیں ہیں۔ سب غیب کی ہیں اور عالم الغیب صرف اﷲ ہی ہے اور رسول کریمﷺ اﷲ کے بتانے سے بتاتے ہیں۔ جب حدیث صحیح نہ ہوئی تو یہ غیبی امور میں دخل اندازی اور جرأت ٹھہری۔ سوم… بڑی لغزش ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ غیبی باتیں اﷲ تعالیٰ کے بتانے سے ہی معلوم ہو سکتی ہیں اور واسطہ ہمارے لئے ہمارے نبی رسول کریمﷺ ہیں۔ جب حدیث باطل ٹھہری تو اس صورت میں محض تک بندی ہوتی۔ امام ابن عبداﷲ کی کلام ’’لاادری ماہذا فقدولد نوح علیہ السلام غیر نبی ولولم یلد النبی الاانبیاء لکان کل احد نبیا لا نہم من ولد نوح علیہ السلام (موضوعات کبیر ص۶۸)‘‘ {میں نہیں جانتا کہ یہ کیا کلام ہے( یعنی یہ کلام غلط ہے) کیونکہ نوح کے لڑکے نبی نہ تھے۔ اگر نبی سے نبی ہی ہوتا تو ہر ایک شخص نبی ہونا چاہئے۔ کیونکہ یہ ایک نوح کی اولاد سے ہے۔}