احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اخر الانبیاء (فتح الباری ج۲۵ص۶۱۳طبع ہندی)‘‘ {سدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انسؓ سے پوچھا ابراہیم کتنے بڑے تھے؟ حضرت انسؓ نے کہا گود کو بھر دیتے تھے۔ اگر زندہ رہتے تو نبی ہوتے۔ مگر وہ باقی نہیں رہ سکتے تھے۔ کیونکہ تمہارا نبی آخری نبی ہے۔} یہ حدیث قرآن کی مندرجہ ذیل آیت کی طرح ہے۔ ’’لوکان فیہما الہۃ الا اﷲ لفسدتا (انبیائ)‘‘ {اگر آسمان و زمین میںاﷲ کے سوا دو معبود ہوتے تو دونوں بگڑ جاتے۔} اس کی تائید حدیث ذیل سے بھی ہوتی ہے ’’قال مات وھو صغیرو لو قضی ان یکون بعد محمد نبی لعاش ابنہ ولکن لانبی بعدہ (بخاری)‘‘ {حضرت ابن ابی اوفیؓ فرماتے ہیں ابراہیم چھوٹے ہی فوت ہو گئے۔ اگرمحمدؐ کے بعد کسی نبی کا ہونا مقدر ہوتا تو آپؐ کا بیٹا زندہ رہتا۔ لیکن آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔} یہ حدیث اگرچہ موقوف ہے۔ مگر اس کی سند اس مرفوع سے قوی ہے اور اس میں قیاس کو بھی دخل نہیں۔ اس واسطے یہ مرفوع کے حکم میں ہے۔ سوال… ملا علی قاری نے موضوعات کبیر میں لکھا ہے’’لکن لہ طرق ثلثۃ یقوی بعضہا بعضا‘‘ اس کی تین سندیں ہیں۔ جس سے ایک دوسری کی تقویت ہوتی ہے۔ جواب… اس حدیث سے دو باتیں مفہوم ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ آنحضرتﷺ خاتم النّبیین ہیں۔ اس لئے آپﷺ کا لڑکا ابراہیم زندہ نہ رہا۔ دوسرا یہ ہے کہ ابراہیم کی نبوت کے لئے ان کی زندگی ہی مانع تھی۔ ملا علی قاری نے پہلے مفہوم کو ملحوظ رکھ کر یہ کہا ہے کہ اس کی تین سندیں ہیں۔ کیونکہ باقی دو سندوں سے جو لفظ مروی ہیں۔ وہ پہلے معنی کی تائید کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم نے فتح الباری اور بخاری سے نقل کیا ہے اور ملا علی قاری کی عبارت ذیل سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ چنانچہ کہتے ہیں: ’’ویشیر الیہ قولہ ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین فانہ یومی الیہ بانہ لم یحش لہ ولد یصل الی مبلغ الرجال فان ولد ہ من صلبہ یقتفی ان یکون لب قلبہ کما یقال الولد سرا بیہ ولو عاش وبلغ اربعین وصارنبیا لذام ان لایکون نبینا خاتم النّبیین(موضوعات کبیر ص۶۹)‘‘