احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۷… ’’عن عقبۃ بن عامرؓ قال قال النبیﷺ لوکان بعدی نبی لکان عمر ابن الخطاب (رواہ الترمذی) وقال ہذا حدیث حسن غریب لا تعرفہ الا من حدیث مشرح بن ہامان‘‘ {عقبہ بن عامرؓ سے مروی ہے نبیﷺ نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتا۔ }اس کی سند میں مشرح متفرد ہے۔ تقریب میں لکھا ہے کہ مشرح مقبول ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگرآنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی ہوتا تو حضرت عمرؓ ضرور نبی ہوتے۔ جب حضرت عمرؓ نبی نہ ہوئے تو اور بھی کوئی نبی نہیں بن سکتا۔ سوال… اگر اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی تو مندرجہ ذیل حدیث کے کیا معنی ہوںگے؟ ’’لوعاش ابراہیم لکان صدیقا نبیا‘‘ {اگر ابراہیم زندہ رہتے تو نبی ہوتے۔ } کیونکہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابراہیم نبی بن سکتے ہیں۔ جواب… (۱) یہ حدیث صحیح نہیں۔ اس کی سند اس طرح ہے۔’’حدثنا عبدالقدوس بن محمد حدثنا داود بن شبیبن الباہلی حدثنا ابراہیم بن عثمان حدثنا الحکم بن عتبہ عن مقسم عن بن عباسؓ قال لمامات ابراہیم بن رسولﷺ وقال ان لہ مرضعافی الجنۃ ولوعاش لکان صدیقا نبیا (ابن ماجہ)‘‘ {جب ابراہیم فوت ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا اگر زندہ رہتا تو صدیق نبی ہوتا۔} اس کی سند میں ابراہیم بن عثمان ہے۔ جس پر مندرجہ ذیل جرحیں ہیں۔ شعبہ نے کہا ہے کاذب ہے۔ امام احمد نے کہا ہے ضعیف ہے ابن معین نے کہا ثقہ نہیں۔ امام بخاری نے کہا اس سے محدثین نے سکوت کیا ہے(یعنی اس کی حدیث نہیں لیتے) نسائی نے کہا ہے متروک ہے۔ (میزان ص۱۷۰ج۱) کسی محدث سے اس کی توثیق ثابت نہیں۔ بالاتفاق ضعیف ہے۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ اس میں یہ ذکر ہے اگر زندہ رہتے تو نبی ہوتے۔ مگر دوسری حدیث میں یہ ذکر ہے کہ وہ زندہ نہیں رہ سکتے۔ کیونکہ آپﷺ آخری نبی ہیں۔ امام احمد اورابن مندہ کے حوالہ سے فتح الباری میں ہے’’سالت انسؓ کم بلغ ابراہیم قال قد ملأ المھدولوبقی لکان نبیا ولکن لم یکن لیبقی لان نبیکم