احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
’’فصحیح ان قلبہ حدثہ وعمن عن شیطانہ اوعن ربہ فاذاقال حدثنی قلبی عن ربی کان مسند اللحدیث الی من لایعلم انہ حدثہ بہ وذلک کذب و محدث ہذہ الامۃ لم یکن یقول ذلک ولا تفرّہ بہ یوما من الدہروقد اعاذہ اﷲ من ان یقول ذلک (مدارج ص۲۲ج۱)‘‘ اس قدر تو صحیح ہے کہ اس سے دل نے یہ حدیث بیان کی۔ کلام اس میں ہے کہ اس کے دل نے شیطان سے سیکھا ہے۔ یا رب سے جب یہ کہے کہ میرے دل نے رب سے لیا تو اس نے اپنے الہام کو ایسی ذات کی طرف منسوب کیا۔ جس کے متعلق یقین نہیں کہ اس نے بتلایا ہو اور یہ جھوٹ ہے۔ اس امت کا محدث (عمرؓ) ایسا نہیں کہہ سکتا تھا اور نہ اس نے کبھی ایسا کہا۔ اﷲ نے اس کو اس سے بچائے رکھا۔ یہ لوگ الہام کا دعویٰ کرنے والے سب کے سب مفتری تو نہ تھے۔ مگر یہ معلوم نہیںکہ وہ فریب خوردہ تھے یا واقعی ملہم تھے۔ بہر کیف صادق ہوں یا کاذب۔ ان کا دعویٰ کسی صورت میں مبشرات کی حدیث کے منافی نہیں۔ کیونکہ اگر صادق ہوں تو ان کا الہام یا مبشرات سے نہ ہوگا۔ اگر بالفرض تسلیم کر لیا جائے کہ ان کا الہام بھی مبشرات کافرد ہے اور حدیث میں جو مبشرات کو صرف رؤیا سے تعبیر کیا گیا ہے۔ وہ صر ف بصورت مثال ہے۔ نہ بصورت حقیر تو اس صورت میں بھی مبشرات ایسی جزو نہیں جس کے تحقق سے نبوت کا تحقق ہو۔ ۴… اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انبیاء تبشیروانذار (خوشخبری دینے اور ڈرانے) کے لئے آتے ہیں اور یہ ان کے لئے ضروری امر ہے۔ مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہر مبشر اور منذرنبی ہو۔ کیونکہ تبشیر و انذار ہر مبلغ کا کام ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ ’’وعن ابی موسیٰؓ قال کان رسول اﷲﷺ اذابعث احدا من اصحابہ فی بعض امرہ قال بشّر واولا تنفّروا ویسّروا ولا تعسّروا متفق علیہ‘‘ {ابوموسیؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ جب کسی کو اپنے اصحاب سے بعض کا م میں بھیجتے فرماتے خوشخبری دو اور نفرت نہ دلاؤ، آسانی کروسختی نہ کرو۔} اگر تبشیر وانذار ہی نبوت کی حقیقت ہو تو لازم آئے گا کہ ہر مبلغ نبی ہو۔ یہاں مرسلین کا حصر ہے مبشرین اور منذرین میں اس سے صرف یہ لازم آتا ہے کہ ہر مرسل مبشر اور منذر ہو۔ اس سے یہ لازم نہیں کہ ہر مبشر اور منذر رسول ہو اور یہ حصر بھی اضافی ہے۔ بلکہ موصوف کا ایک صفت میں حصر کرنا حقیقی طور پر ممکن ہی نہیں۔ کیونکہ ایک موصوف کے لئے ایک سے زائد صفات ہوتے ہیں۔ تو اب حصر اضافی بھی ہو سکتا ہے اور آیت مذکورہ میں مرسلین کا حصر مبشرین و منذرین میں