احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مولانا احمد علی صاحب! بقول مرزا قادیانی کے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو آسمان پرزندہ سمجھتے ہوںگے۔کیونکہ آپکے مسیح انڈین کا فرمان موجود ہے کہ موسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے قائل نہیں۔ اس لئے کہ ان کی زندگی ماننے سے سلسلہ قادیانی کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ جب آیت ’’ومامحمد الا رسول قدخلت‘‘ سے رسول خداﷺ سے پہلے تمام نبی فوت ہو گئے تو موسیٰ علیہ السلام کیونکر زندہ رہ سکتے ہیں؟ اگر ان کو بلا شک مرزا غلام احمدقادیانی کے مطابق زندہ تسلیم کرتے ہو تو پھر مسیح علیہ السلام کو بھی زندہ لازمی ماننا پڑے گا۔ آیت’’ماالمسیح ابن مریم‘‘ یعنی سورئہ مائدہ کا نزول جواب دوم ’’ماالمسیح ابن مریم الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (المائدہ: ۷۵)‘‘ (ترجمہ از جناب مرزاقادیانی کتاب ازالہ اوہام ص۶۰۳، خزائن ج۳ ص۴۲۵)نہیںحضرت مسیح ابن مریم مگر رسول، اس سے پہلے رسول فوت ہو چکے ہیں۔‘‘ ہم تھوڑی دیر کے لئے مرزا قادیانی کا ترجمہ تسلیم کر کے اس آیت سے حیات مسیح ثابت کرتے ہیں۔ مولانا احمد علی قادیانی صاحب! یہ سورئہ المائدہ قرآن کریم کی سب سورتوں سے آخر میں نازل ہوئی ہے۔ جس کانزول ۹ہجری تک ہوتا رہا اور آیت ’’ومامحمدالا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (آل عمران:۱۴۴)‘‘{اور نہیں محمدمگر رسول تحقیق گزرے اس سے پہلے رسول ۔}یہ آیت غزوہ احد ۳ہجری میں آیت ’’ما المسیح ابن مریم الا رسول‘‘ سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ جس میں مسیح بھی داخل تھے۔ یعنی رسول خداﷺ سے پیشتر تمام نبی فوت ہو چکے ہیں۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود تھے۔ حضرت مسیح علیہ السلام کی زندگی کو ظاہر کرنے کے لئے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے پھر سورئہ مائدہ کے اندر آیت ’’ماالمسیح ابن مریم الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل‘‘ نازل کر کے اس بات کی اطلاع کر دی کہ حضرت مسیح علیہ السلام تو زندہ ہیں۔ ان سے پہلے کے رسول تمام فوت ہو چکے ہیں۔ گویا اس آیت مذکورہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مستثنیٰ کردیاگیا۔ پس جس طرح آیت ’’وما محمد الا رسول‘‘ کے نازل ہونے کے وقت رسول خداﷺزندہ تھے۔ اسی طرح آیت ’’ما المسیح ابن مریم الا رسول‘‘ میں بطور خبر بیان فرمایا کہ حضرت مسیح علیہ السلام فوت شدہ انبیاء