احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اربعین جزء من النبوۃ متفق علیہ‘‘ {انس ؓ کہتے ہیں فرمایا رسول اﷲﷺ نے اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔} سوال… اگر اس حدیث کے یہ معنی لئے جائیں تو یہ معنی اول تو قرآن مجید کے صریح خلاف ہیں۔ ’’ان الذین قالوا ربنا اﷲ ثم استقاموا تتنزل علیہم الملائکۃ الا تخافوا ولا تحزنوا وابشروا بالجنۃ اللتی کنتم توعدون (حم سجدہ:۳۰)‘‘ {جن لوگوں نے یہ کہا کہ تیرا رب اﷲ ہے۔ پھر اس پر جم گئے۔ ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ (او ر کہتے ہیں) نہ ڈرو اور نہ غم کھاؤ۔ جس جنت کا تم کو وعدہ دیاگیا تھا اس سے خوش ہو جاؤ۔} اس آیت سے معلوم ہوا کہ خواب کے علاوہ فرشتے بھی خوشخبری لے کر آتے ہیں اور حدیث مذکور کے جو معنی ذکر کئے گئے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خوشخبری دینے والی شے صرف رویا ہی ہے۔(دوم) یہ معنی ان احادیث کے بھی خلاف ہے جن میں یہ ذکر ہے کہ اس امت میں وحی اور الہام کا دروازہ کھلا ہے۔ اس امت میں محدث اور مکلم ہوں گے۔ (سوم) اس امت کے اولیاء نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمیں وحی الہام ہوتا ہے۔ (چہارم) اس حدیث میں نبوت کے بند ہونے کا تو ذکر نہیں۔ بلکہ اجراء کا ذکر ہے۔ کیونکہ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ مبشرات ہی نبوت ہیں۔ سوال… ’’وما نرسل المرسلین الّامبشرین ومنذرین (انعام:۴۸)‘‘ {ہم پیغمبروں کو خوشخبری اور ڈر سنانے کے لئے بھیجتے ہیں۔} جواب… (۱) قرآن مجید میں سر عام مومنوں کے لئے جس خوشخبری کا ذکر ہے۔ اس کاتعلق موت کے وقت قبر اورقیامت کے دن سے ہے۔ جامع البیان میں ہے ’’تتنزل علیہم الملائکۃ عند الموت اوعندہ وفی القبر عند البعث‘‘ {فرشتے موت کے وقت اور قبر میں قیامت کے نزدیک اتریں گے۔} پھر یہ نزول استقامت کے ساتھ معلق ہے اور استقامت اس صورت میںمتحقق ہوتی ہے جب اسی پر خاتمہ ہو۔ آنحضرتﷺ نے یہ آیت پڑھی اور فرمایا ’’فمن قالہا حتی یموت فقد استقام علیہا (ابن کثیر)‘‘ {جو موت تک اس پرقائم رہے وہی استقامت کرنے والا ہے۔} زید بن اسلمہ فرماتے ہیں:’’یبشرونہ عندموتہ وفی قبرہ وحین یبعث رواہ ابن ابی حاتم وہذالقول یجمع الاحوال کلّہ ہو حسن جنا وھو الواقع