احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مرزائیو! ذرا انصاف کی ضرورت ہے۔ اس آیت سے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنے علم کو روشن کیا کہ میرا علم انسان کی شاہ رگ سے بھی قریب ہے۔ آؤ میں آپ کو پوری آیت پیش کرتا ہوں:’’ونحن اقرب الیہ من حبل الورید، اذ یتلقی المتلقیان عن الیمین وعن الشمال قعید مایلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید (سورہ ق:۱۶،۱۷،۱۸)‘‘ {اور ہم قریب ہیں طرف اس کی رگ جان سے جبکہ لے لیتے ہیں دولینے والے ایک دائیں طرف سے اور ایک بائیں طرف سے بیٹھا ہے اور نہیں بولتا کوئی بات مگر واسطے اس کے نگہبان ہیں تیار بیٹھے۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اطلاع کر دی کہ میرا علم اتنا وسیع ہے کہ میں نے دو فرشتے یعنی کراماً کاتبین ہر انسان کے ساتھ چھوڑ رکھے ہیں۔ اس لئے کہ وہ ہر انسان کی نیکی اور بدی کا برابر حساب رکھیں۔ اے انسانو اور جنو! یہ خیال مت رکھنا کہ ہماری نیکی اور بدی کا کوئی حساب اﷲتعالیٰ کے پاس نہیں ہوگا۔ جو دل میں آئے کریں، نہیں۔’’نحن اقرب الیہ من حبل الورید (ق:۱۶)‘‘ {ہم تو تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔} مرزائیو! اس آیت کا مفہوم یہی ہے کہ ہمارا علم تمہاری شہ رگ سے قریب ہے۔ نہ یہ کہ اﷲ تعالیٰ ہر جان کے ساتھ شہ رگ کے پاس بیٹھا ہے۔ تیسری آیت کے متعلق بھی عرض کر دوں مثلاً ’’وھو اﷲ فی السموات والارض (الانعام:۳)‘‘ {اور وہی ہے اﷲ تعالیٰ بیچ آسمانوں اور زمین کے۔}آپ نے مرزائیو! اس آیت کا غلط مطلب سمجھا۔ یہ نہیں کہ خدا وند عالم زمین میں ہے۔ استغفراﷲ۔کیا وہ ہمارے قدموں کے نیچے ہے۔ بلکہ اﷲ تعالیٰ اس آیت سے اپنی بادشاہت کو ظاہر کرنا چاہتا ہے تاکہ مخلوق ڈر کر برے عملوں سے بچ کر صالح عملوں پر کمربستہ ہوجائے۔ مثلاً جیسے ہمارے پہلے بادشاہ جارج ہشتم کا پایہ تخت تو انگلینڈ تھا۔ مگر حکومت چاروں طرف باقاعدہ چل رہی تھی۔ اگر کسی نے یہ سوچا کہ ہمارا بادشاہ تو انگلینڈ میں ہے۔ میں یہاں پر اگرکسی کوقتل کر دوں تو مجھے کون پوچھے گا۔تو کیا ایسا قاتل گرفتار نہیں ہوا۔ پھانسی نہیں دی گئی؟ اسی طرح خداوند عالم کا بھی پایہ تخت عرش معلی ہے۔ لیکن اس کی حکومت ہر جگہ ہر طرف قائم ہے۔ جیسے اﷲ تعالیٰ نے بذریعہ قرآن مجید کے اپنی مخلوق میں کئی جگہ اطلاع پہنچائی۔مثلاً ’’الرحمن علی العرش:طہ:۵‘‘ {رحمن اوپر عرش کے ہے۔} اس آیت کی تفصیل آیت الکرسی میں دیکھئے۔ ’’وسع کرسیہ السموات والارض‘‘{یعنی گھیرا ہوا ہے کرسی اس کی نے آسمانوں اور زمینوں کو۔}