احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الجواب اول محمدیؐ مرزائیو!آیت ’’فاینما تولوافثم وجہ اﷲ (البقرۃ:۱۱۵)‘‘ کا یہ مطلب نہیں جو آپ نے سمجھ لیا۔ غالباً آپ اس آیت کے شان نزول سے واقف نہیں۔ اگر واقفیت ہوتی یا کسی اہل علم سے دریافت کیا ہوتا تو آپ کا یہ عقیدہ بدل جاتا اور صحیح راستہ کو ضرور اختیار کرلیتے۔ آؤ میں آپ کو ’’فاینما تولوافثم وجہ اﷲ‘‘ کے شان نزول کے متعلق سمجھا دوں۔ چنانچہ سیدنا ابن عباسؓ اپنی تفسیر میں زیر آیت ’’فثم وجہ اﷲ‘‘ راقم ہیں، ملاحظہ ہو۔ ’’فثم وجہ اﷲ فتلک الصلوٰۃ برضااﷲ نزلت فی نفرمن اصحاب رسول اﷲﷺ صلوافی سفر الیٰ غیر القبلۃ بالتحری ویقال وﷲ المشرق والمغرب یقول اﷲ لا ہل المشرق والمغرب قبلۃ وھوالحرم فاینما تولوا وجوھکم فی الصلوٰۃ الیٰ الحرم فثم وجہ اﷲ قبلۃ اﷲ (تفسیر ابن عباس ص۲۰،۲۱)‘‘ یعنی ایک دفعہ رسول خداﷺ کے چند اصحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے اپنے سفر میں نماز قبلہ کے خلاف بھول کر پڑھ لی۔ بعد نماز ادائیگی جبکہ علم ہوا کہ خلاف قبلہ نماز پڑھی گئی تو بڑا افسوس کیا اور رب العالمین سے معافی کے لئے دعا کی۔ تو خدا وند تعالیٰ نے معافی فرما کر بطور تسلی کے یہ آیت اتاری اور آئندہ کے لئے بھی ہدایت کر دی کہ اہل مشرق ہو یا اہل مغرب،بیشک ان کے لئے قبلہ مسجد الحرام ہی ہے۔ پس جب نماز ادا کرو پھیر لیا کرو منہ اپنوں کو طرف مسجد الحرام۔ پس ادھر ہی منہ اﷲ کا ہے یعنی قبلہ اﷲ کا۔ مرزائیو! اگر تمہارا ایمان اس بات پر پکا ہے کہ خداوند عالم کی ذات بابرکات چاروں طرف موجود ہے۔ پھر کیا آپ نے کبھی خلاف بیت اﷲ نماز کوادا کیا؟ پڑھا اور پڑھایا کرو کبھی مشرق اور کبھی مغرب کبھی جنوب اور کبھی شمال کی طرف۔ پھر تو ہمیں یقین ہو جائے کہ مرزائیوں کا عقیدہ ’’فاینما تولوافثم وجہ اﷲ‘‘ پر زبانی نہیں، بلکہ عملی ہے۔ پھر آپ کا دعویٰ سچا ہو سکتا ہے۔ ورنہ فریب بازی کے سوا کچھ صداقت نظر نہیں آتی۔ اس سے تمہارا مطلب حل نہیں ہوا۔ دوسری آیت ’’ونحن اقرب الیہ من حبل الورید (سورۃ ق:۱۶)‘‘ {ہم قریب تر ہیں طرف اس کی رگ جاں سے۔} کیا آپ نے یہ مطلب سمجھا کہ خدا وند تعالیٰ ہر جان کی شاہ رگ کے پاس بیٹھا ہے؟ استغفراﷲ!