احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مرزائیو! اگر ’’والذین یدعون من دون اﷲ و اموات غیر احیائ‘‘ ابن مریم علیہ السلام فوت ہیں تو معاذ اﷲ ملائکہ بھی زندہ نہیں۔ کیونکہ جیسے ابن مریم علیہ السلام کو نصاریٰ نے معبود پکارا۔ اسی طرح ملائکہ بھی خدا کی بیٹیاں قرار دیں۔ پھر دونوں کو فوت سمجھئے۔ یہ غیر انصافی کیوں؟ مرزائیو! یہ آیت صرف ان بتوں کے لئے ہی نازل کی گئی ہے جن کو کفار نے اپنے ہاتھ سے تراش تراش کر بنایا اور رات دن پوجا کرتے رہے۔ آؤ کسی معتبر مفسر سے بھی تصدیق کرا دیتا ہوں تاکہ تمہیں مکمل تسلی ہو جائے۔ الجواب دوئم محمدی تفسیر جلالین عربی میں زیرآیت ’’والذین یدعون من دون اﷲ‘‘ راقم ہیں۔ ’’والذین یدعون با التاء الیاء تعبدون من دون اﷲ وھوالاصنام لا یخلقون شیٔا وھم یخلقون یصورون من الحجارۃ وغیر ھا اموات لاروح فیھم خبر ثان غیر احیاء تاکید وما یشعرون ای الاصنام (جلالین ص۲۱۷)‘‘ ’’اور جن لوگوں کو پکارتے ہیں ساتھ ت یا ی۔ یعنی عبادت کرتے ہیں۔ سوائے اﷲ کے اور وہ بت ہیں۔ نہیں پیدا کرتے کچھ اور وہ پیدا کئے جاتے ہیں۔ ان کی صورتیں بناتے ہیں۔ پتھروں سے اور سوائے اس کے۔ مردے ہیں نہیں روح بیچ ان کے۔ نہیں زندہ یہ تاکیدی الفاظ ہیں اورنہیں شعور پتھروں کو ۔‘‘ مرزائیو! علامہ جلال الدین سیوطیؒ نے شہادت ہمارے حق میں دی ہے کہ اس آیت میں ان بتوں کا ذکر ہے جن کو انہوں نے اپنے ہاتھ سے تیار کیا۔ اب تو تمہیں شرم سے کام لینا چاہئے کہ اس آیت کے مصداق ابن مریم نہیں ہیں۔ وہ خدا کے فضل و کرم سے آسمان پر زندہ ہیں۔ الجواب سوئم مرزائیو! کفار نے سورج اور چاند اور سیاروں کی پوجا تو کی ہے۔ کیا یہ بھی فوت ہو چکے ہیں۔ ان کی روشنی زائل ہو گئی؟ کیونکہ ’’والذین یدعون من دون اﷲ‘‘ ان کو بھی پکارا گیا۔ پھر کیوں ان کو ’’اموات غیر احیائ‘‘ کے مصداق نہیں سمجھتے؟ افسوس ہے ہمیں تمہاری قرآن بینی پر۔ آئیے قرآن مجید کی آیات مبارکہ پیش کرتاہوں۔ مثلاً ’’لاتسجدوا للشمس ولا للقمر واسجدو اﷲ الذی خلقھن (حم السجدہ :۳۷)‘‘{نہ سجدہ کرو کافر واسطے سورج کے اور نہ چاند اور سجدہ کرو واسطے اﷲ تعالیٰ کے جس نے پیداکیا ان چیزوں کو۔}