احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اس حدیث میں خطاب عام ہے۔ اس واسطے اس میں اس تاویل کی گنجائش نہیں کہ یہاں حضرت علیؓ کو فرمایا ہے کہ تو میرے بعد نبی نہیں۔ جیسے حضرت علیؓ کی روایت میں کہتے ہیں کہ حضرت علیؓ سے نبوت کی نفی مراد ہے۔ دوسری حدیث کذابین والی جس میں خاتم النّبیین کی تفسیر ہے۔ ۲… ’’عن ثوبانؓ قال قال رسول اﷲﷺ اذاوضع السیف فی امتی لم یرفع عنہا الی یوم القیامۃ ولا تقوم الساعۃ حتی تلحق قبائل امتی بالمشرکین وحتی تعبد قبائل من امتی الاوثان وانہ نبی اﷲ وانا خاتم النّبیین لا نبی بعدی ولا تزال طائفۃ من امتی وعلی الحق ظاہرین لا یضرہم من خالفہم حتی یأتی امراﷲ (ابوداؤد، ترمذی)‘‘ {ثوبانؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایاکہ جب میری امت میں تلوار رکھی گئی تو قیامت تک نہ اٹھائی جائے گی اور قیامت کے قائم ہونے سے پہلے میری امت کے چند قبائل مشرکین سے جا ملیں گے اور چند قبائل بت پرستی کرنے لگیں گے اور ضرور میری امت میں تیس جھوٹے ہوں گے۔ ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النّبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ میری امت سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہے گی۔ ان کو مخالف ضرر نہیں دے سکے گا۔ یہاں تک کہ اﷲ کاحکم آ جائے۔} یہ حدیث نص صریح ہے کہ نبوت ختم ہو چکی ہے اور خاتم النّبیین کا یہی معنی ہے کہ میں آخری نبی ہوں۔ تیسری حدیث قصر(محل) والی ۳… ’’وعن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصرا احسن بنیا نہ وترک منہ موضع اللبنۃ فطاف بہ النظار یتعحبون من حسن بنیانہ الا موضع تلک اللبنۃ فکنت اناوسددت موضع اللبنۃ وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا للبنۃ وانا خاتم النّبیین متفق علیہ‘‘ {ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا میری اور انبیاء کی مثال ایک قصر(محل) کی ہے۔ جس کی عمارت نہایت اچھی ہے۔مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی۔ دیکھنے والے اردگرد پھر کر دیکھ کر تعجب کرنے لگے مگر ایک اینٹ کی جگہ کو دیکھ کر ان کا تعجب رک جاتا ہے۔