احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الی الارض انزل الحدید والنار والماء والملح‘‘ روایت ہے ابن عمرؓ سے فرمایا تحقیق اﷲ تعالیٰ نے نازل فرمائی ہیں چار چیزیں آسمان سے طرف زمین کے اتارا اﷲ نے لوہا اور آگ اور پانی اور نمک۔ مرزائیو! نزول کے معنی آسمان سے اترنا کیا آپ لوگ قبول نہیں کرتے پھرتو قرآن مجید کے لئے بھی تمہیں کہنا پڑے گا کہ یہ آسمان سے نازل نہیں ہوا۔ خود رسول اﷲﷺ کاتیار کردہ ہے۔ حالانکہ اﷲ تبارک تعالیٰ نے قرآن مجید کے لئے بھی الفاظ ’’نزلنا الذکر‘‘ استعمال کئے ہیں۔ آؤ پوری عبارت پیش کرتاہوں۔ الجواب چہارم ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون (الحجر:۹)‘‘ {تحقیق ہم ہی اتارنے والے قرآن مجید کو اور تحقیق ہم ہی واسطے اس کے محافظ ہیں۔} مرزائیو! اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے اس کو نازل کیا ہے کیا تم اس کے نزول پر ایمان لے آؤ گے کہ واقعی آسمان سے اترا ہے پہلے یہ دیکھ لیجئے یہی الفاظ ابن مریم علیہ السلام کے لئے سردار مدینہﷺ نے استعمال کئے ہیں۔ اگر قرآن مجید پر یہ ایمان لے آؤ کہ بیشک آسمان سے اترا ہے تو پھر ابن مریم علیہ السلام کے نزول سے آپ انکار نہیں کر سکتے۔ الجواب پنجم مرزائیو! سردار مدینہﷺ کا دعویٰ رسالت کیا ہوا تھا کہ ایک روز کفار مکہ جمع ہو کر آنحضرتﷺ کی خدمت کی آئے اور چند معجزات کے متعلق سوال کیا۔ آخری معجزہ طلب یہ بات تھی کہ آپﷺ آسمان پر چڑھ جاؤ۔ لیکن آپﷺ کے چڑھ جانے سے بھی ہم لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ یہاں تک کہ اتار لاوے تو اوپر ہمارے کتاب، پڑھیں ہم اس کو انصاف کی نظر سے دیکھئے جن لوگوں کی زبان عربی قرآن عربی رسول عربی وہ ’’تنزل‘‘ کے معنی آسمان سے اتار نے کے لیتے ہیں۔ حالانکہ تنزل کے قبل آسمان پر چڑھ جانے کا ذکر بھی قرآن مجید کے اندر موجود ہے۔ پھر یہ غیر انصافی کیوں کہ نزول کا معنی آسمان سے اترنا نہیں۔ افسوس کیا تم زبان عربی کے زیادہ ماہر ہو یا وہ لوگ جن کی موجودگی میں کتاب اﷲ نازل ہوئی۔مجھے افسوس تمہاری ضد پر۔ خدا سے ڈرو۔ ابن مریم علیہ السلام کی حیات پر ایمان لاؤ۔