احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
حضرت داؤد علیہ السلام کو سکھلائی۔ بس انزلنا کا معنی نزول کاریگری سکھلانے کے باعث حکم نازل ہوا۔ اگر اس کے استعمال کرنے کے لئے خداوند عالم حضرت داؤد علیہ السلام پر کوئی حکم نازل نہ کرتا۔ تو لوہے کے لئے کبھی ’’انزلنا الحدید‘‘ الفاظ صادر نہ ہوتے۔ پس اس کے استعمال کا طریقہ ’’امر من اﷲ‘‘ ہے۔ اس لئے ’’انزلنا‘‘ خدا وند عالم نے استعمال فرمایا اور ’’انزلنا‘‘ ہمیشہ آسمان سے کسی چیز کے اترنے پر ہی استعمال کیاگیا۔ اسی طرح ابن مریم کے لئے بھی احادیث میں ’’فینزل‘‘ الفاظ موجود ہیں۔ لہٰذا آپ بلا شک قریب قیامت آسمان سے ضرور نزول فرمائیں گے۔ الجواب دوئم محمدیؐ مرزائیو! لوہے کے استعمال کے لئے حضرت داؤد علیہ السلام کو امر من اﷲ ہوا اور سامان بنانے کے لئے جو اوزار کاریگر کے پاس ہوتے ہیں۔ ان کا نزول بھی حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ ہوا۔ جن کے باعث ہتھیار جنگی تیار ہونے لگے۔ اس لئے اﷲ تعالیٰ نے ’’انزلنا الحدید فیہ باس شدید‘‘ قرآن مجید میں فرمایا ہے۔ آئیے آپ کی کسی مفسر سے تصدیق کرا دوں تاکہ مکمل تسلی ہو جائے۔ (تفسیر مدارک عربی مطبع مصر ج چہارم ص۲۷۸)میںزیر آیت’’انزلنا الحدید فیہ باس شدید‘‘ راقم ہیں، ملاحظہ فرمائیں۔ ’’وانزلنا الحدید قیل نزل آدم من الجنۃومعہ خمسۃ اشیاء من حدید السندان والکلبتان و المیقعۃ والمطرقۃ والابرۃ‘‘ یعنی فرمایا جب نازل ہوئے حضرت آدم علیہ السلام جنت سے تو ساتھ آپ کے پانچ چیزیں لوہے کی اتاری گئی تھیں۔ مثلاً آرن، سنی، ہتھوڑا، کلہاڑی وغیرہ، وغیرہ۔ مرزائیو! معلوم ہوا کہ یہ چیزیں اترنے کے باعث ہر قسم کا سامان اس دنیا پر تیار ہونے لگا۔ اس لئے’’انزلنا الحدید‘‘ خدا وند تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندر ارشاد فرمایا۔ جس طرح یہ چیزیںاوپر سے نازل ہوئی ہیں۔ ابن مریم بھی آسمان سے اسی طرح تشریف لائیں گے۔ الجواب سوئم محمدیؐ تفسیر کبیر میں زیر آیت’’انزلنا الحدید‘‘ رقم ہے، ملاحظہ فرمائیں۔’’روی ابن عمر انہ علیہ الصلوٰۃ والسلام قال اﷲ تعالیٰ انزل اربع برکات من السماء