احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
سے نہیں اترے گا۔ وہ بھی زمین پر پیدا ہو کر دعویٰ مسیحیت کر کے دنیا کو غلطیوں سے پاک کرے گا۔ وہ جناب مرزا غلام احمد قادیانی ہیں۔جن کا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا ہے۔ آپ ہی ابن مریم کی صفت پر پیدا ہو کر دنیا کو راہ راست پرلگا کر فوت ہو گئے۔ الجواب اول محمدیؐ مرزائیو! اس آیت کا آپ نے مطلب نہیں سمجھا نہ ہی ’’انزلنا‘‘ کے الفاظ پر غور کیا اور نہ ہی کسی مفسر سے دریافت کیا کہ ’’انزلنا‘‘ الفاظ لوہے کے لئے ’’وحدہ لاشریک‘‘ نے کیوں استعمال کیا۔ اگر کسی اہل علم سے دریافت کرلیتے تو ضرور معلوم ہو جاتا کہ واقعی اس آیت سے پیشتر الفاظ چاہئے تھا۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور اتارا ہم نے لوہا بیچ اس کے سخت لڑائی ہے اور فائدہ ہے لوگوں کے واسطے۔‘‘ کیالڑائیوں میں شرو ع سے لوہے کے ہتھیاراستعمال نہیںہوتے رہے؟ چنانچہ سیدنا حضرت داؤد علیہ السلام کو اﷲ تبارک تعالیٰ نے اس لوہے کو استعمال کرنے کا طریقہ سمجھایا اور جنگی سامان بنانے کے لئے حکم نازل فرمایا۔ یہی لوہا پھر ’’فیہ باس شدید‘‘ کے الفاظ سے تعریف کیا گیا۔ اگر اس کے استعمال کا طریقہ امر من اﷲ نہ ہوتا تو لوہے کو جنگوں میں کبھی استعمال نہ کر سکتے۔ اس لئے کہ آپ نے شاید اس کی پہلی حالت نہ دیکھی ہو۔ جبکہ اس کی گاڑیاں بھر کر آتی ہیں۔ تو یہ مانند کیچڑ کے ہوتا ہے۔ پھر اس کو ٹاٹا کمپنی جو کلکتہ کے پاس ہے۔ وہاں صاف کر کے مختلف سامان بنا کر استعمال کرتے ہیں۔ بھلا سوچو تو سہی اگر اس کے ہتھیار بنانے کا اﷲ کی طرف سے حکم نازل نہ ہوتا۔ تو کیا اس کیچڑ سے لڑائی کی جاتی۔ یا اﷲ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید میں اس کو ’’فیہ باس شدید‘‘ فرماتا؟ ہرگز نہیں۔ ’’انزلنا‘‘ صرف لوہے کے لئے استعمال نہیںکیاگیا۔ بلکہ اس چیز کے لئے جس سے اس میں طاقت ’’فیہ باس شدید‘‘ پیدا ہوئی۔ اس کی پیدائش ’’امر من اﷲ‘‘ سمجھے۔ کیونکہ قرآن مجید شاہد ہے۔ ’’وعلّمنہ صنعۃ لبوس لکم لتحصنکم من بأسکم فھل انتم شاکرون (الانبیا:۸۰)‘‘{اور سکھلائی ہم نے داؤد علیہ السلام کو صنعت یعنی کاریگری ایک پہناوے تمہارے کی کہ بچاوے تم کو لڑائی تمہاری سے پس کیا ہو تم شکر کرنے والے۔} مرزائیو! لوہے کو استعمال کرنے کا حکم اﷲ کی جانب سے نازل ہوا اور اﷲ تعالیٰ کے حکم نازل ہونے کے باعث یہ ’’فیہ باس شدید ‘‘ ہوگیا اوراﷲ تعالیٰ نے ہتھیار بنانے کی صنعت