احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
برادران اسلام! اس آیت کے پہلے یا بنی آدم الفاظ آئے ہیں؟ ہرگز نہیں۔یہ عاجز ’’قال اھبطوا‘‘سے ’’متاع الی حین‘‘ تک اعتراض مرزائی نمبراول پر مکمل بحث کر کے آیا ہے۔ آپ دیکھ لیجئے گا۔ اس کے بعد یہ دیکھنا ہے کہ آیا’’قال تحیون‘‘ کی آیت کے تحت بنی آدم ہیں یا حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا اور عزازیل ملعون اور سانپ اور طاؤس یعنی جانور مور۔ آئیے کسی مفسر سے تصدیق کرادوں۔ لیکن مفسر بھی کون سیدنا ابن عباسؓ اپنی تفسیر ابن عباس میں زیر آیت’’قال اھبطوا‘‘ راقم ہیں، ملاحظ ہو۔ ’’قال اھبطوا انزلوامن الجنۃ لبعضکم لبعض عدو یعنی آدم و حواء والحیۃ والطاؤس ولکم فی الارض مستقرا ماؤی ومنزل ومتاع معاش الی حین حین الموت قال فیھا فی الارض تحیون تعیشون وفیھا فی الارض تموتون ومنھا من الارض تخرجون یوم القیامۃ‘‘ (تفسیر ابن عباس ص۱۶۵) ’’کہا اترو سارے جنت سے اب بعض تمہارے واسطے بعض کے دشمن ہیں۔ یعنی حکم کیا گیا حضرت آدم علیہ السلام کو اور حواء کو اور طاؤس کو اور سانپ کو کہ واسطے تمہارے بیچ زمین کے ٹھکانا ہے اور فائدہ یعنی روزی معاش موت تک فرمایا بیچ اس کے یعنی زمین میں زندہ رہو گے اور بیچ زمین کے مرو گے اور زمین سے نکالے جاؤ گے دن قیامت کو۔‘‘ مرزائیو! اس آیت کا شان نزول معلوم ہوا اس لئے ابن مریم علیہ السلام آسمان پر اپنی زندگی بڑے آرام کے ساتھ بسر کر رہے ہیں۔ اس قانون سے مستثنیٰ ہیں۔ اگر یہ کہو جیسا کہا کرتے ہو کہ یہ صیغہ جمع ہے۔ اس لئے صیغہ جمع سے ابن مریم مستثنیٰ ہو کر کیوں کر چلے گئے۔ آؤ آپ کو میں قرآن مجید کی سیرکراؤں تاکہ معلوم ہو جائے کہ صیغہ جمع کی تعریف کیا ہے۔ بھئی! اگر ایک آدمی ہو،تو کہا جائے گا ’’ولک‘‘ اور اگر دو ہوں گے تو کہا جائے گا ’’ولکما‘‘ اور تین ہو گے تو ’’ولکم‘‘ مثلاً ایک آدمی ہے۔ اس کو کہا جائے گا’ ’السلام علیک‘‘ یعنی سلام ہو اوپر تیرے ایک کے، اور اگر دو ہوں گے تو کہا جائے گا ’’السلام علیکما‘‘ یعنی سلام ہو اوپر تمہارے دونوں کے، اگر تین ہوں تو کہا جائے گا ’’السلام علیکم‘‘ یعنی سلام ہو اوپر تمہارے تین آدمیوں کے۔ یہ ہے صیغہ جمع۔ مگر صیغہ جمع تین آدمیوں سے شروع ہو کر ہزاروں، لاکھوں، کروڑوں، عربوں کھربوں تک استعمال کرسکتے ہیں۔ خواہ تین مذکر ہوں یا مؤنث ان پر صیغہ جمع ہی استعمال کیا جاوے گا۔ آؤ اب قرآن مجید کی آیات ان دلائل پر پیش کرتا ہوں۔