احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الجواب محمدیؐ دوئم ’’ان الذین یکفرون بایات اﷲ ویقتلون النّبیین بغیر حق (آل عمران:۲۱)‘‘{تحقیق جو لوگ کافر ہو گئے ساتھ نشانیوں اﷲ کی کے قتل کئے انہوں نے نبی ناحق۔} مرزائیو! کیا کفار نے تمام انبیاء کو قتل کیا ہے یا چند نبی کفار کے ہاتھوں سے شہید ہوئے؟ اگر اب تمہاری طرح کہا جائے کہ صیغہ جمع ہے کیوں نہیں۔ تمام نبی قتل کئے گئے؟ درست ہو گا یا نہیں۔ کیونکہ نحویوں کے نزدیک یقتلون النّبیین صیغہ جمع ہے۔ پھربے شمار نبی کیوں مستثنیٰ ہیں۔ چاہئے تھا کہ سارے نبی معاذ اﷲ قتل کئے جاتے پھر صیغہ جمع تمہارے نزدیک نہ ٹوٹتا۔ مرزائیو! کفار نے چند نبی شہید کئے ہیں لیکن اﷲ تعالیٰ نے صیغہ جمع ہی استعمال فرما کر کفار کے اس فعل کو اپنے حبیب کے سامنے پیش کیا۔ جس طرح اس صیغہ جمع سے ہزاروں نبی مستثنیٰ ہیں۔ بعینہ ابن مریم علیہ السلام اس صیغہ جمع سے مستثنیٰ ہوکر آسمان پر چلے گئے جو کہ دوبارہ قریب قیامت پھر تشریف لائیںگے۔ الجواب سوئم ’’یایھاالرسل کلوا من الطیبت واعلموا صالحا (المومنون:۵۱)‘‘ {اے پیغمبرو! کھاؤ پاکیزہ چیزوں سے اور کام کرو اچھے۔} مرزائیو! ’’یایھاالرسل‘‘ صیغہ جمع ہے۔کیا تمام رسول اس وقت موجود تھے؟ جن کو کہا گیا کہ اے پیغمبرو کھاؤ پاکیزہ کھانے یعنی حلال روزی۔ سوال،کیا یہ لفظ، لفظ ندا نہیں صیغہ حاضر نہیں، اور رسل صیغہ جمع نہیں؟ تو پھر کیوں اﷲ تعالیٰ نے ’’یاایھاالرسل‘‘ کہہ پکارا۔ کیا تمام رسول اس آیت کے نازل ہوتے وقت موجود تھے۔ کیونکہ صیغہ جمع استعمال کیا جارہا ہے، ہرگز نہیں تھے۔ اب بتلائیے ابن مریم علیہ السلام کے متعلق تمہارا کیا فیصلہ ہے۔ اگر ایمانداری کی بات کرو تو ماننا پڑے گا کہ آپ بلاشک زندہ ہیں۔ اول تو ’’قال فیھا تحیون‘‘ اولاد آدم کے لئے یہ قانون ہی نہیں۔ اگر بقول تمہارے قبول کر لیا جائے کہ صیغہ جمع ہے۔ پھر بھی ابن مریم علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں۔ کیونکہ تین ذی روح مذکر ہوں یا مونث اپنی زندگی اس زمین پر بسر کرلیں اور فوت ہو جائیں اور اس زمین سے نکالے جائیں قیامت کے روز، اور باقی ’’کلہم‘‘ مخلوق خدا وند عالم کی