احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
’’اور تھا میں اوپر ان کے شاہد یعنی نگہبان جو منع کرتا ا ن کو ساتھ اس چیز کو جو کہتے ہیں جب تک رہا میں بیچ ان کے پس جب قبض کر لیا تو نے مجھ کو یعنی اٹھا لیا طرف آسمان کے، تھا تو ہی نگہبان پھر اوپر ان کے یعنی حفاظت کرنے والا ان کے اعمالوں کی۔‘‘ مرزائیو! ’’توفیتنی‘‘ کا معنی موت نہیں، ملاحظہ کیجئے۔ الجواب ہفتم تفسیر صاوی مرزائیو!تفسیر صاوی والے زیرآیت ’’توفیتنی‘‘ راقم ہیں:’’فلما توفیتنی یستعمل التوفی اخذ الشی وافیااے کاملا‘‘ (بحوالہ جلالین ص۱۱۱ حاشیہ نمبر۱۲) ’’پس جب قبض کیا مجھ کو یعنی استعمال کیا جاتا ہے الفاظ ’’توفنی‘‘ بیچ کسی چیز کے پکڑنے کو اور پورا کرنے اور مکمل کرنے کو ۔‘‘ لیکن موت اس کا معنی کرنا جہالت ہے۔ آئیے قرآن مجید سے بھی ثابت کرتاہوں۔ الجواب ہشتم قرآن مجید ’’اﷲ یتوفی الانفس حین موتھا والتی لم تمت فی منا مھا (الزمر:۴۲)‘‘ {اﷲ قبض کرلیتا ہے جانوں کو نزدیک موت ان کی کے اور جو نہیں مرے ان کو قبض کرتا ہے بیچ نیند ان کی کے۔} مرزائیو! ابن مریم علیہ السلام بیشک اس وقت نیند میں تھے جبکہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو بذریعہ جبرائیل علیہ السلام کے آسمان پر اٹھایا۔ اس لئے تو حضرت ابن مریم علیہ السلام کی درخواست میں لفظ ’’توفیتنی‘‘موجود ہے۔ جبکہ یہودی حضرت ابن مریم علیہ السلام کو قتل کرنے کی تیاری میں تھے کہ آپ کو علم ہوا اور فوراً بارگاہ الٰہی میں دعا کی یا اﷲ تو مجھے میرے دشمنوں سے محفوظ رکھنا۔ جیسے تفسیر مدارک میں مذکور ہے۔ الجواب محمدیؐ نہم تفسیر مدارک میں زیر آیت:’’؎ولکن شبہ لھم‘‘راقم ہیں، ملاحظہ ہو ’’ولکن شبہ لھم روی ان رھطامن الیھود سبوہ وسبوا امہ فدعا علیھم اللھم انت ربی وبکلمتک خلقتنی اللھم العن من سبنی وسب والدتی فمسخ اﷲ من سبہما قردۃ وخنازیر فاجتمعت الیھود علی قتلہ فاخبرہ اﷲ