احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جب یہ منافق مسلمانوں سے ملاقات کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب پھر اپنے سرداروں کے پاس جاتے ہیں تو ان کو کہتے ہیں کہ حقیقتاً ہم تو تمہارے ساتھی ہیں۔ مسلمانوں سے تو ہم ٹھٹھے کرتے ہیں۔ مرزائیو! کیا منافقین مسلمانوں کے پاس ہو کر پھر فوت ہو جاتے تھے یا منافقین کے پاس پہنچ کر مسلمانوں کے متعلق مذاق اڑاتے تھے۔ خلت کے معنی ہرگز ہرگز موت نہیں۔ اگر خلت کے معنی ہیں گزرنا اور گزرنے کے معنی ہیں موت۔ پھر تو ریلوے محکمہ کے اچھے شریف انسان ہیں۔ جنہوں نے ہر اسٹیشن جنکشن ریلوے لائن کو عبور کرنے کے لئے جو پل بنایا ہے۔ اس کے راستہ پر لکھ دیتے ہیں مسافروںکے گزرنے کا راستہ، یہ تمہارے نزدیک ہوا مر جانے کا راستہ۔ کیا وہ موت کا راستہ ہے یا ادھر سے ادھر جانے کا؟ خلت کے معنی موت کرنا جہالت اور نادانی ہے۔ یہ قرآن دانی نہیں بے ایمانی ہے۔ یہ معنی رحمانی نہیں بلکہ شیطانی ہے۔ اگر معنی موت کیا جائے تو معاذ اﷲ، اﷲ وحدہ کی ذات پر دھبہ آئے گا ۔ آؤ آیت پیش کرتاہوں۔ الجواب محمدیؐ دوئم ترجمہ آیت:عادت اﷲ کی جو تحقیق گزری ہے پہلے اس سے اور ہرگز نہ پاوے گا تو اے محمدؐ! واسطے عادت کے بدلی جانا۔ مرزائیو! الفاظ بھی خلت لیکن معنی تمہارے خلاف دیکھئے۔ اﷲ تعالیٰ کی جو عادت پہلے تھی وہ اب بھی ہے۔ مثلاً پہلے اﷲ تعالیٰ کی ذات کو نیکوں پر رحم کرنے کی عادت اور گنہگاروں پر قہر کرنے کی عادت، غریبوں کو امیر کرنے کی عادت اور امیروں کو غریب کرنے کی عادت۔ اچھوں کو بیمار کرنے کی عادت اور بیماروں کو اچھا کرنے کی عادت۔ محکوم کو حاکم بنانے کی عادت اور حاکموں کو محکوم بنانے کی عادت۔ گمراہ کو ہدایت کرنے کی عادت۔ علی ہذا القیاس۔ اﷲ تعالیٰ کی تمام عادتیں جو پہلے تھیں، اب بھی ہیں اور رہیں گی۔ مگر تمہارے نزدیک اگر خلت کا معنی موت ہے تو معاذ اﷲ یہ سب عادتیں اﷲ تعالیٰ کی فوت ہو چکی ہیں۔ دریافت طلب بات اب یہ معنی صحیح ہے یا غلط؟ اگر تمہارے نزدیک موت ہی معنی صحیح ہے تو پھر تمہارے کافر ہونے پر بھی جو شبہ رکھے، وہ بھی کافر ہے۔ کیونکہ خدا کی عادت نہیں بدلے گی۔ بدل جائے گی دنیا ساری۔ قرآن نہ بدلا جائے گا۔ ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا