احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
غیر احمدیو! اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے قیامت کا قصہ بیان فرمایا ہے۔ یعنی روز قیامت کو اﷲ تعالیٰ جبکہ عدالت کے لئے ابن مریم کو بلائے گا، آپ حاضر ہوںگے تو اﷲ تعالیٰ پوچھے گا اے ابن مریم! کیا تو نے دنیا میں لوگوں کو اس قسم کی تبلیغ کی تھی کہ مجھ کو اور میری ماں کو معبود پکارو سوائے اﷲ کے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام عرض کریں گے باری تعالیٰ! میں نے ان کو یہ نہیں کہا۔ بلکہ میں تو یہی کہتا رہا ہوں کہ اے لوگو عبادت کرو ایک وحدہ لاشریک کی جو میرا اور تمہارا رب ہے۔ یہ نہیں کہا میں نے ان کو اور میں گواہی دیتا ہوں اوپر ان کے اس بات کی جب تک رہا ہوں میں بیچ ان کے جب تو نے مجھے موت دے دی پھر تھا تو ہی نگہبان اوپر ان کے۔ معلوم ہوا کہ ابن مریم علیہ السلام اپنی امت کی گمراہی سے بالکل بے خبر ہوں گے۔ اگر بقول تمہار ے زندہ ہوں اور دوبارہ تشریف لے آئیں تو ضروری ہے کہ وہ قوم نصاریٰ سے سن لیں گے۔ اس لئے کہ یکدم کسی قوم نے کسی بھی نبی کو قبول نہیںکیا۔ عیسائی فوراً کہیں گے کہ تم ابن مریم نہیں۔ ابن مریم علیہ السلام تو خدا کے بیٹے ہیں۔ یا ویسے دنیا میں دوبارہ آنے سے ان کو اطلاع ہو جائے گی۔ پھر وہ روز قیامت رب العالمین کے دربار میں کس طرح اپنی قوم کی گمراہی سے بے خبری ظاہر کرسکتے ہیں۔ بس معلوم ہوا کہ قوم نصاریٰ آپ کی وفات کے بعد گمراہ ہوئی ہے۔ اس لئے آپ بلاشک بے خبر ہوں گے اور ’’توفیتنی‘‘کامعنی موت ثابت ہوا اور ابن مریم علیہ السلام زندہ نہیں ہیں، یہ غلط ہے: غیرت کی جا ہے عیسیٰ ہو آسمان پر مدفون ہو زمیں پر شاہجہاں ہمارا الجواب محمدیؐ اول مرزائیو!جو آپ نے اس آیت سے ظاہرکرنا چاہا ہے کہ ابن مریم علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں،غلط ہے۔ کیونکہ اﷲ تبارک وتعالیٰ جب قیامت کے دن ابن مریم علیہ السلام سے پوچھیں گے کہ کیا تو نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو دو معبود پکارو۔ تو آپ عرض کریں گے کہ باری تعالیٰ میں تو نبوت سے لے کر توفیتنی تک لوگوں کو یہی تبلیغ کرتا رہا ہوں کہ اﷲ کی پوجا کرتے رہو جو تمہارا اور میرا حقیقی معبودہے اور میں اپنی امت پر گواہی دیتا ہوں نبوت سے لے کر توفیتنی تک اس بات کی کہ مجھے میری قوم نے یعنی امت نے معبود نہیں پکارا۔ جب تک رہا میں بیچ ان کے اور جب