احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
حج کریں گے۔ تحقیق نازل ہوں گے ابن مریم نزدیک سفید منارے کے جو دمشق میں درمیان دو زرد رنگ کی چادروں میں ہوں گے مجھے امید ہے کہ آپ نے سردار مدینہ کے فیصلہ کو منظور کر لیا ہوگا کہ ابن مریم علیہ السلام زندہ ہیں۔ مرزائیو! رسول خداﷺ کا فیصلہ تو آپ نے سن لیا کہ ابن مریم علیہ السلام فوت نہیں ہوئے۔ وہ آسمان پر زندہ ہیں۔ پھر قرب قیامت تمہاری طرف لوٹ کر آنے والے ہیں۔ جب اﷲ تعالیٰ کے رسول پاک کا یہ عقیدہ مصمم ثابت ہوا تو صحابہ کرام کا عقیدہ یہ کیوں نہیں ہوگا کہ ابن مریم علیہ السلام زندہ ہیں۔ ضرور ہوگا اور تھابھی۔ آؤ اب آپ کو آئمہ اربعہ سے بھی اس بات کی شہادت کرا دوں کہ ابن مریم علیہ السلام بیشک زندہ ہیں۔ حضرت نعمان بن ثابت یعنی امام اعظمؒ سے بھی تصدیق کرا دوں۔ اس سے پہلے آپ کا تعارف کرا دینا چاہتا ہوں۔ امام اعظمؒ وہ پاک ہستی ہے جنہوں نے چند صحابہؓ سے ملاقات بھی کی ہے۔ آپؒ بھی ابن مریم علیہ السلام کی حیات کے قائل ہیں اور لطف یہ ہے کہ آپﷺ کی وفات کے بعد تقریباً۷۰ سال بعد پیدا ہوئے۔ اس وقت چارصحابیؓ ماشاء اﷲ زندہ سلامت تھے اور آپ کی ملاقات بھی ہوئی۔ پھر آپ کا ابن مریم علیہ السلام کی نسبت عقیدہ کہ وہ زندہ ہے۔ آج ۱۳۰۰ہجری میں ایک آدمی پیدا ہوکر یہ دعویٰ کرتا ہو کہ ابن مریم علیہ السلام ازروئے قرآن مجید فوت ہیں، بڑے تعجب کی بات ہے کہ یہ رسول خداﷺاور صحابہ کرام و آئمہ اربعہ سے قرآن مجید کو زیادہ سمجھنے والا کہاں سے پیدا ہو گیا۔ دیکھئے امام اعظمؒ اپنی کتاب فقہ اکبر میں راقم ہیں۔ قول امام اعظمؒ نمبر۱ ’’ونزول عیسیٰ علیہ السلام من السماء (الفقہ الاکبر ص۸،۹)‘‘نازل ہوں گے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے۔ آؤ رئیس المحدثین حضرت شاہ عبدالقادر جیلانیؒ سے بھی اس مسئلہ کے متعلق دریافت کرتے ہیں کہ آپ کا حیات مسیح علیہ السلام پر عقیدہ ہے یا نہیں،ملاحظہ ہو۔ قول حضرت عبدالقادر جیلانی نمبر۲ ’’رفع اﷲ عزوجل، عیسیٰ علیہ السلام لیٰ السماء فیہ والعاشرۃ‘‘ اٹھایا اﷲ نے ابن مریم علیہ السلام کو طرف آسمان کے اس روز عاشور تھا ۔ (کتاب ترجمہ فتوح الغیب باب عاشورہ مطبع رفیق عام لاہور ص۶۸۱)مرزائیو! شاہ عبدالقادر جیلانیؒ بھی حیات مسیح علیہ السلام کے قائل ہیں۔