احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اقرب الموارد میں ہے’’الخاتم والخاتم‘‘ الخاتم واخر القوم، الخاتم کے معنی مہر کے بھی ہیں اور آخر قوم کے بھی ہیں۔ بلکہ کتب لغت میں یہ بھی لکھا ہے ’’خاتم القوم ای اخرہم ‘‘ خاتم قوم اس شخص کو کہتے ہیں جو آخری ہو۔ تفسیر نیشا پوری میں ہے ’’خاتم النّبیین لان النبی اذاعلم ان نبیا اخر فقد یترک بعض البیان والارشاد اﷲ بخلاف اذاعلم انہ ختم النبوۃ وکان اﷲ بکل شی علیما ومن جملۃ معلوماتہ انہ لا نبی بعد محمدﷺ ومجیی عیسیٰ فی آخرالزمان لا ینا فی ذلک لانہ ممن نبیّ قبلہ‘‘ آپ خاتم النّبیین ہیں۔ کیونکہ جب نبی کو معلوم ہو کہ اس کے بعد اور کوئی نبی ہے تو کبھی بعض بیان اور ارشاد کو چھوڑ دیتا ہے۔ مگر جب اس کو یقین ہو کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ تو پھر ایسا نہیں ہو سکتا اوراﷲ ہر شے کو جانتا ہے۔ اس کے معلومات میں یہ بھی داخل ہے کہ محمدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام کا آخری زمانہ میں آنا آنحضرتﷺ کے آخری نبی ہونے کے منافی نہیں۔ کیونکہ ان کو آپﷺ سے پہلے نبوت دی گئی ہے۔ راغب میں ہے ’’وخاتم النبیین لا نہ ختم النبوۃ ای تممھا بمجیئہ‘‘ آپ خاتم النّبیین ہیں۔ کیونکہ آپ نے نبوت کو ختم کر دیا ہے۔ یعنی آپﷺ نے آکر اس کو پورا کر دیا۔ جامع البیان میں ہے ’’خاتم النّبیین ای اٰخر ہم‘‘ خاتم النّبیین کا معنی ہے نبیوں کا آخر، زمخشری اپنی تفسیر ( جو بیان لغت عرب محاورات میں بے نظیر ہے) میں کہتے ہیں ’’وخاتم النّبیین بمعنی انہ لوکان لہ ولد بالغ مبلغ الرجال لکان نبیا ولم یکن ہو خاتم الانبیائ‘‘ آپ خاتم النّبیین ہیں۔ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگرآپکا کوئی بچہ بالغ ہوتا تو وہ نبی ہوتا۔ پھرآپ خاتم الانبیاء نہ رہتے۔ تفسیر جلالین میں ہے ’’فلا یکون لہ بن رجل بعدہ یکون نبیا و فی قراء ۃ بفتح التاء کآلۃ الختم ای بہ ختموا‘‘ آپ کا فرزند بالغ ہو کر نبی نہیں ہوگا۔ ایک قرأت میں تاء کے فتح سے یعنی آپ ختم کا الہ ہیں۔ یعنی آپ کے ذریعہ سے نبی ختم ہوئے۔ تفسیر کبیر میں امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں ’’وخاتم النّبیین وذلک لان النبی الذی تکون بعدہ نبی ان ترک شیئا من النصیحۃ والبیان یستدرک من یأتی بعدہ واما من لانبی بعدہ یکون اشفق علی امتہ والہدی لہم واجدیٰ‘‘