احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مغرب سے اور ابن مریم علیہ السلام کا نازل ہونا اور نکلنا یاجوج ماجوج کا۔} مرزائیو! آپﷺ نے صاف الفاظ میں نازل ہونا ابن مریم کا ذکر کیا ہے نہ کہ ابن چراغ بی بی کا۔ یہ حدیث اس آیت کی تفسیر ہے، جو پیش کرتاہوں، ملاحظہ فرمائیں۔ آیت نمبر۱ ’’وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترن بھا واتّبعون (الزخرف:۶۱)‘‘{ اور تحقیق وہ البتہ نشان ہے قیامت کا پس مت شک لاؤ ساتھ اس کے اور پیروی کرو میری۔} مرزائیو! ابن مریم علیہ السلام قیامت کا نشان ہے۔ یعنی جب تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے تشریف نہیںلائیں گے۔ قیامت نہیں آئے گی اور اس آیت کی تفسیر حضورﷺ نے فرمائی ہے۔ جو احادیث اس کے قبل پیش کر آیا ہوں۔ اگر اب بھی شبہ ہے تو آئیے ایک معتبر صحابی سے بھی شہادت کرا دوں تاکہ تمہاری تسلی ہو جائے۔ سیدنا ابن عباسؓ اپنی تفسیر ابن عباس میں زیر آیت ’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘راقم ہیں۔ ’’(وانہ)‘‘یعنی نزول عیسیٰ ابن مریم’’(لعلم للساعۃ) لبیان قیام الساعۃ ویقال علامۃ لقیام الساعۃ ان قرات بنصب العین واللام فلاتمترون بما فلا تشکن بھا بقیام الساعۃ واتبعون‘‘ (ص۵۲۲) یعنی نازل ہوں گے ابن مریم علیہ السلام،البتہ آپ نشان ہیں قیامت کے، تحقیق بعض کے نزدیک لعلم للساعۃ قرات ل اور ع ساتھ نصب کے۔ پس نہ شک لاؤ ساتھ اس کے۔ مرزائیو! یہ آیت بھی حضرت ابن مریم علیہ السلام کے نزول پر دلالت کرتی ہے کہ وہ آسمان پر زندہ موجود ہیں۔ قرب قیامت پھر تشریف لائیں گے۔ حدیث نمبر۲ ’’وعن النواسؓ بن سمعان قال ذکر رسول اﷲﷺ… اذبعث اﷲ المسیح ابن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقیّ دمشق بین مہروذتین واضعاکفیّہ علی اجنحۃ ملکین (مسلم ج۲ ص۴۰۱)‘‘روایت کرتے ہیں حضرت نواسؓ فرمایا نبی کریمﷺ نے بھیجے گا اﷲ تبارک وتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دمشق میں نازل ہوں گے نزدیک سفید منارے کے اور اتریں گے درمیانی دو فرشتوں کے یعنی دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ ہوں گے۔ یہ حدیث لمبی ہے۔ روایت کیا اس کو امام مسلم نے۔