احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
دو چیزیں ہیں کہ ’’یھلک‘‘ صیغہ مضارع ہے یا نہیں اور معنی اس کے ہلاک کے ہیں یا کہ نہیں اور ہلاک موت کو کہتے ہیں یا نہیں۔ اگر آپ ہلاک سے مراد موت تصور نہ کرتے ہوں تو آؤ میں تمہیں قرآن مجید سے ہلاک کے معنی موت دکھا سکتا ہوں اور رہا مریم علیہا السلام کی زندگی کا سوال تو وہ آپ کوئی آیت ڈھونڈ کر پیش کیجئے کہ مریم بنت عمران اس آیت سے فوت ہوئی۔ مرزائیو! اپنی ضد سے باز آؤ۔ حضرت ابن مریم علیہ السلام کی حیات پرایمان لاکراسلام میں داخل ہو جاؤ تاکہ نجات حاصل ہو جائے۔ دلائل ’’ولما جاء ت رسلنا ابراہیم بالبشریٰ قالوا انّا مھلکوا اھل ہذہ القریۃ ان اھلھا کانو اظٰلمین، قال ان فیھا لوطا (العنکبوت:۳۱)‘‘{اور جب آئے بھیجے ہوئے ہمارے ابراہیم علیہ السلام کے پاس ساتھ بشارت کے، کہا انہوں نے تحقیق ہم ہلاک کرنے والے ہیں اہل اس بستی کے کو تحقیق رہنے والے اس کے ہیں ظالم، کہا ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام نے تحقیق بیچ اس کے لوط علیہ السلام ہیں۔} مرزائیو! یہ لوط علیہ السلام کی قوم کا قصہ قرآن مجید نے پیش کیا ہے۔ الفاظ ’’مھلکوا‘‘ سے ثابت ہے کہ ساری قوم ہلاک یعنی مار دی گئی۔ اب ’’یھلک‘‘ سے کیا موت نہ سمجھو گے؟ مرزائیو! کیا اب بھی تمہاری تسلی نہیں ہوئی کہ ابن مریم علیہ السلام زندہ ہیں۔ تو آؤ، سرکار مدینہﷺ کے پاس اس مقدمہ کو پہنچاتے ہیں جو آپ فیصلہ دیں ، ہمیں سربچشم منظور ہے۔ آئیے۔ حدیث نمبر۱ ’’عن حذیفۃ ابن اسیدن الغفاری قال اطّلع النبیﷺ علینا ونحن نتذاکر فقال ماتذکرون قالو انذکرالساعۃ قال انھا لن تقوم حتیٰ ترون قبلھا عشر اٰیات فذکرالدخان والدجال والدابۃ وطلوع الشمس من مغربھا ونزول عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ویاجوج وماجوج (مسلم شریف ج۲ ص۳۹۳)‘‘{ حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ آئے ہمارے پاس رسول اﷲﷺ اور ہم ذکر کر رہے تھے روز قیامت کا۔ فرمایا حضورﷺ نے کس چیز کا ذکر کرتے ہو؟ ہم نے ذکر کیا یعنی عرض کی کہ ہم ذکرکرتے ہیں قیامت کا۔ آپﷺ نے فرمایا، نہیں آئے گی قیامت، یہاں تک کہ نہ دیکھو پہلے اس کے دس نشان۔ آپﷺ نے ذکر کیا دھوئیں کا اور دجال کا اور دابۃ الارض کا اور سورج کا نکلنا