احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
معنی موت ہیں اور خداوندعالم نے اس آیت کی طرح ترتیب رکھی ہو۔ پھر تمہیںابن مریم علیہ السلام کی حیات پر ایمان لانے میںکیا مضائقہ ہے۔ اس صورت سے بھی آپ کی زندگی ثابت ہوئی۔ آؤ، اوربھی دلائل پیش کرتاہوں۔ الجواب نمبر۲ ’’یمریم اقنتی لربک واسجدی وارکعی مع الراکعین(آل عمران:۴۳)‘‘ {اے مریم ! فرمانبرداری کرواسطے رب اپنے کے اور سجدہ کیا کر اور رکوع کیا کر ساتھ رکوع کرنے والوں کے۔} مرزائیو! یہ آیت بھی تمہاری نظروں میںصحیح تو نہیں ہوگی۔ کیونکہ اﷲ وحدہ لاشریک پہلے سجدہ کرنے کا حکم نازل فرماتا ہے اوربعد رکوع کرنے کا۔ حالانکہ پہلے رکوع کیاجاتا ہے بعد سجدہ۔ اب کیا تجویز کرنا چاہئے جیسے ان ہر دوآیت کی ترتیب ظاہری صورت میں ٹیڑھی نظر آتی ہے۔ بعینہ متوفی والی آیت کو اس کے یکساں سمجھ لیجئے۔ ابن مریم انشاء اﷲ ہر صورت میں زندہ ہی نظر آتے ہیں۔ آؤ بھلا میں آپ سے ایک الفاظ کے معنی پوچھتا ہوں۔ ذراسوچ کر اس کے معنی کو حل کرنا ہوگا۔ پھر تمہیں شاید حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کا ازروئے قرآن مجید پتہ معلوم ہوجائے۔ الزامی جواب نمبر۳ ’’لقد کفرالذین قالوا ان اﷲ ھو المسیح ابن مریم،قل فمن یملک من اﷲ شیئا ان اراد ان یھلک المسیح ابن مریم وامہ ومن فی الارض جمیعاً (المائدہ :۱۷)‘‘ {البتہ تحقیق کافر ہو گئے وہ لوگ کہا انہوں نے تحقیق اﷲ وہی ہے ابن مریم، کہہ دے اے محمد رسول اﷲ(ﷺ)پس کون اختیار رکھتا ہے اﷲ کے کام سے کچھ اگر چاہے اﷲ تو ہلاک کر ڈالے مسیح بیٹے مریم کے کو اور ماں اس کی کو اور ان لوگوں کو جو بیچ زمین کے ہیں سارے۔} مرزائیو! پہلے ’’یھلک‘‘ کے معنی بعد یہ کہ صیغہ مضارع تو نہیں ہے۔ اگر بھائی مضارع ہے تو ابن مریم ابھی تک فوت نہیں ہوئے۔ کیونکہ الفاظ ’’یھلک‘‘ کے معنی ہلاک، اور ہلاک کے معنی موت ہیں۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اس آیت میں اپنی مشیت بیان فرمائی ہے۔ اگرمیں چاہوں تو ابن مریم کو اور اس کی ماں کو اور جو کچھ زمین کے بیچ ہے، ہلاک کر دوں۔ معلوم ہوا کہ ابھی نہ تو ابن مریم ہلاک ہوئے اور نہ مریم علیہ السلام اور نہ ہی دنیا ساری۔ اس آیت سے ابن مریم علیہ السلام کی کھلم کھلا زندگی ثابت ہوتی ہے۔ اب دریافت طلب