احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الی اﷲ تعالیٰ الّا علی معنی الجزاء لانہ مذموم عندالخلق وعلی ہذاالخداع والا ستھزاء کذافی شرح التاویلات (واﷲ خیر الماکرین) اقوی المجازین واقدرہم علی العقاب من حیث لا یشعرالمعاقب (اذقال اﷲ) ظرف لمکراﷲ (یا عیسیٰ انی متوفیک) ای مستوفی اجلک ومعناہ الی عاصمک من ان یقتلک الکفار وممیتک حتف انفک لا قتلا بایدیھم (ورافعک الیّ) الی سمائی ومقرملائکتی و(مطہرک من الذین کفروا) من سوء جوارھم وخبث صحبتھم وقیل متوفیک قابضک من الارض من توفیت مالی علی فلان اذااستوفیتہ اوممیتک فی وقتک بعد النزول من السماء ورافعک الان اذالواولا توجب الترتیب قال النبیﷺ ینزل عیسیٰ خلیفۃ علے امتی یدق الصلیب ویقتل الخنازیر ویلبث اربعین سنۃ ویتزوج ویولدلہ ثم یتوفی وکیف تھلک امۃ انا فی اولھاو عیسیٰ فی اخرھا والمہدی من اہل بیتی فی وسطھا اومتوفی نفسک بالنوم ورافعک وانت نائم حتیٰ لایلحقک خوف وتستیقظ وانت فی السماء آمن مقرب (تفسیر مدارک عربی مطبع مصر ج۱ ص۱۸۷،۱۸۸)‘‘ یعنی کافر ہوئے جو لوگ بنی اسرائیل سے انہوں نے مکمل ارادہ کر لیا کہ ابن مریم علیہ السلام کو قتل کر دیا جائے یا سولی دیا جائے۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے انکے اس ارادہ کو رد کر کے اپنے رسول کو آسمان پراٹھالیا او ر ابن مریم علیہ السلام کے سخت ترین دشمن کی شکل بدل دی۔ یہودیوں نے ططیانوس کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سمجھ کر سولی پر لٹکا دیا۔ وہاں پر ہی اس کو موت نصیب ہوئی۔ کیونکہ یہ اس کے ظلم کا جائزہ تھا جو لیا گیا۔ اگر یہ جائزہ نہ لیا جاتا تو نزدیک مخلوق کے ایمان والوں کی دل شکنی کا باعث تھا۔ قال اﷲ تعالیٰ اے عیسیٰ! تحقیق میں قبض کرنے والا ہوں تجھ کو یعنی پورا کرنے والا ہوں تیری زندگی کو تیری اجل تک اور معنی یہ ہوا کہ تحقیق میں بچانے والا ہوں تجھ کو ان کافروں سے جو تجھے قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اورتیرے دشمن کو ان سے ہی قتل کراؤں گا اور اٹھانے والا ہوں تجھ کو آسمان پر اور پاک کرنے والا ہوں تجھ کو ان لوگوں سے جو کافر ہوئے اور ارادہ رکھتے ہیں تیرے ساتھ برائی کا۔اور پورا لینے والا ہوں تجھ کو یعنی قبض کرنے والا ہوں تجھ کو زمین سے پھر نازل کرنے کے بعد موت دوں گا تجھ کو اور اٹھانے والا ہوں تجھ کو فی الحال۔