احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھا لیا اﷲ نے اوپر آسمان کے اس وقت جبکہ یہودیوں کے بادشاہ نے ارادہ کیا تھا ابن مریم علیہ السلام کے قتل کا اور اﷲ تعالیٰ نے اس واقعہ کی قرآن مجید کے اندر اطلاع بھی دی ہے جیسے’’وایدنٰہ بروح القدس‘‘ اور ہم نے قوت دی ابن مریم علیہ السلام کو۔ اور پھر حکم کیا اﷲ تعالیٰ نے جبرائیل علیہ السلام کو آئے جبرائیل علیہ السلام اس مکان میں جس میں ابن مریم علیہ السلام بند کئے ہوئے تھے۔ اس مکان میں ایک سوراخ تھا۔پس داخل ہو کر لے گئے اس سوراخ سے حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت ابن مریم علیہ السلام کو آسمان پر اور ڈال دی اﷲ تعالیٰ نے مشابہت شکل ابن مریم کی ططیانوس پر یہودیوں نے اس کو پکڑ کر سولی دے دیا۔ مرزائیو! تفسیر والوں کاعقیدہ ماشاء اﷲ ہمارے مطابق ہے: صداقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے کہ خوشبوآنہیںسکتی کاغذ کے پھولوں سے کبھی نصرت نہیں ملتی در موسیٰ سے گندوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوںکو تفسیر جلالین نمبر۴ حضرت علامہ جلال الدین سیوطیؒاپنی تفسیر جلالین میں زیر آیت’’انی متوفیک‘‘ راقم ہیں، ملاحظہ ہو:’’اذقال اﷲ یعیسیٰ انی متوفیک قابضک ورافعک الیّ من الدنیا من غیر موت (جلالین ص۵۲)‘‘ یعنی جب کہا اﷲ تعالیٰ نے اے عیسیٰ! تحقیق میں اٹھانے والا ہوں یعنی قبض کرنے والا ہوں تجھ کو اور اوپر اٹھانے والا ہوں تجھ کو طرف اپنی، بغیر موت کے اس دنیا سے فی الحال۔ مرزائیو! علامہ جلال الدین سیوطیؒ بھی متوفیک کا معنی قابضک کر تے ہیں اور ابن مریم علیہ السلام کی حیات کے قائل ہیں۔ جیسا کہ ان کی تفسیر جلالین سے ظاہر ہے۔ تفسیر مدارک نمبر۵ مفسر ابوالبرکات حضرت عبداﷲ بن احمد بن محمود النسفیؒ اپنی تفسیر مدارک میں زیر آیت ’’مکروا‘‘ راقم ہیں، ملاحظہ ہو:’’ای کفار بنی اسرائیل الذین احس عیسیٰ منھم الکفر حین قتلہ (وصلبہ ومکر اﷲ) ای جاز اہم علی مکرھم بان رفع عیسیٰ الی السماء والقی شبہ علی من اراداغتیالہ حتی قتل ولا یجوزاضافۃ المکر