احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الجواب نمبر۳ چنانچہ مفسر ابوالبرکات حضرت عبداﷲ بن احمد بن محمود النسفی ؒ اپنی تفسیر مدارک زیر آیت ’’وقلنا اھبطوا‘‘ راقم ہیں۔’’وقلنا اھبطوا الھبوط النزول الیٰ الارض والخطاب لادم وحواء وابلیس وقیل و الحیۃ والصحیح (مدارک ج۱ ص۵۸)‘‘{قال اﷲ تعالیٰ ،پھر کہا ہم نے اتروتم سارے زمین پر یہ کہا گیا واسطے آدم علیہ السلام اور ماںحوا کے اورابلیس کے اور کہا گیا واسطے سانپ کے یہ صحیح ہے۔ مرزائیو! اب تو ہمارے حق میں شہادت تفسیر مدارک والوں کی بھی گزر چکی ہے کہ ’’قلنا اھبطوا بعضکم لبعض عدو ولکم فی الارض مستقر ومتاع الی حین (البقرۃ:۳۶)‘‘ کے مصداق حضرت آدم علیہ السلام اور ماں حوااور ابلیس اورسانپ ہیں۔ کیا اب ایمان لے آؤ گے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں: ایک نقطہ ہی مومن تائیںرستہ حق دکھاوے کل قرآں بے عقلاں تائیں کچھ نہ اثر پہنچاوے الجواب نمبر۴ ’’یاایھاالذین امنوا لا تلھکم اموالکم ولا اولادکم عن ذکراﷲ (المنٰفقون:۹)‘‘ {لوگو جو ایمان لائے ہو نہ ہلاک کر دیں تم کو مال تمہارے اور نہ اولاد تمہارے اﷲ کی یاد سے۔} مرزائیو!اﷲ تبارک وتعالیٰ کی ذات نے ایمان والوں کو پکار کر کہا ہے کہ نہ ہلاک کر دیں تم کو مال تمہارے اور نہ اولاد تمہاری۔اب یہ دیکھنا ہے کہ کیا یہ صیغہ جمع مخاطب نہیں ہے؟ اگر ہے تو کیا ہر مسلمان کے گھر مال اور اولاد موجود ہے۔ ہرگز نہیں۔ ہزاروں لوگ بے اولاد ہماری نظروں میں موجو د ہیں اور ہزاروں لوگ بغیر مال کے دھکے کھاتے پھرتے ہیں۔ حالانکہ صیغہ جمع استعمال ہے۔ اب تو قرآن مجید کا قانون نہیں بدلا۔ مرزا قادیانی یاآپ لوگوں نے خداوند عالم کو برا بھلا تو نہیںکہا۔ اس لئے کہ صیغہ جمع اور ہزاروں لوگ مستثنیٰ ہیں اور ابن مریم تو اکیلے ہی ولکم سے مستثنیٰ ہوکر آسمان پرتشریف لے گئے۔ تمہارا شور ساری دنیا پرکیا ہوگیا۔ بڑی شرم کی بات ہے۔ جیسے یہاں صیغہ جمع میں سے ہزاروں نہیں، لاکھوں انسان مستثنیٰ ہیں۔ قانون خدا وندی اور صیغہ جمع اپنی جگہ قائم ہے۔ اسی طرح’’ولکم فی الارض‘‘ صیغہ جمع سے مستثنیٰ ہوکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی آسمان پرچلے گئے ہیں۔’’فلاریب فیہ‘‘