احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
نے پڑھایا ہے اور متوفیک کا ترجمہ موت کرنا ایسا ہے جیسے دن کو کوئی بیوقوف یہ کہہ دے کہ اب رات ہے۔ یہاں تمہارے استاد کا ایسا ترجمہ پڑھایا ہوا کام نہیں دے سکتا۔ ’’متوفیک‘‘ مادہ وفا کا ہے۔ آؤ میں آپ کے لئے قرآن مجید سے چند آیتیں پیش کرتاہوں۔ پھر معتبر تفاسیر کی سیر کراؤں گا کہ مفسرین کے نزدیک’’متوفی‘‘ کا معنی کیا ہے۔ملاحظہ فرمائیں، قرآن مجید کی آیت پیش کرتاہوں۔ الجواب نمبر۱ (الف) ’’واما الذین امنوا وعملوا الصلحت فیوفیھم اجورھم(آل عمران :۵۷)‘‘{اور تحقیق جو لوگ ایمان اور عمل کریں گے صالح، پس پورا کر دوں گا ان کو اجر ان کا۔} مرزائیو!کیا اب تمہارے نزدیک یہ معنی ہوگا کہ جو لوگ ایمان لے آئے اور عمل کریں گے صالح پس فوت کر دوں گا عمل ان کے یعنی ضائع کر دوں گا عمل ان کے؟ ہرگز نہیں بلکہ پورے دیئے جائیں گے ان کو اجر ان کے، نہیں ضائع کیا جائے گا ان کے عملوں سے کچھ۔ معلوم ہوا کہ متوفی کا معنی موت نہیں ہے۔ دوسری آیت بھی ملاحظہ ہو۔ الجواب نمبر۲ ’’ثم توفی کل نفس ماکسبت وھم لایظلمون (البقرۃ:۲۸۱)‘‘ {پھر پورے دیئے جائیں گے جو کچھ کمایا ہر جی نے اور وہ نہیں ظلم کئے جائیں گے۔} مرزائیو! اس آیت میں بھی اﷲ تبارک وتعالیٰ نے پورے اجر دینے کا وعدہ قرآن مجید میں فرمایا ہے۔ نہ کہ عمل ضائع کرنے کا۔ اب کیا سمجھو گے کہ متوفی کا معنی موت ہے؟ہرگز نہیں۔ الجواب نمبر۳ ’’ثم توفی کل نفس ماعملت وھم لا یظلمون(البقرۃ:۲۸۱)‘‘{اور پورا دیا جائے گا۔ ہر جی کو جو کچھ کمایا ہے اور وہ نہیں ظلم کئے جائیں گے۔} مرزائیو! اﷲ وحدہ لاشریک اپنے بندوں سے وعدہ فرماتا ہے کہ میں ہر جان کو جو کچھ اس نے کمایا ہے پورا پورا اجر دوںگا۔ نہ یہ کہ ان کے عملوں کو فوت کر دوں گا۔یعنی ضائع کر دوں گا۔ ہرگز نہیں۔ پس ہمیں ان آیتوں سے معلوم ہوا ہے کہ ’’متوفیک‘‘ کے معنی بھی یہی ہیں کہ ’’پورا لینے والا ہوں تجھ کو۔‘‘ نہ یہ کہ موت دینے والا ہوں تجھ کو۔ ایسے معنی کرنا قرآن مجید کے خلاف ہے۔