احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جو صیغہ جمع مخاطب استعمال کیاگیا۔ ’’وقلنا اھبطوا بعضکم لبعض عدّو ولکم فی الارض مستقر ومتاع الی حین (البقرۃ:۳۶)‘‘اگر نہیں تھی تو پھر خدا وند عالم نے صیغہ تثنیہ ’’وقلنا اھبطا‘‘ کیوںاستعمال نہیں کیا؟ اس کی کیا وجہ؟ اگر یہ جواب دو کہ ان کی تمام اولاد کے پیدا ہونے کا سبب ان کے اندر موجود تھا۔ اس لئے جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا تو پھر میں یہ کہوں گا کہ جس وقت اﷲ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو داخل بہشت کیا تھا۔ کیا اس وقت ان کی اولاد کے پیدا ہونے کا سبب ان کے جسم میں موجود نہ تھا؟ کیونکر پھر صیغہ تثنیہ استعمال کیاگیا؟ اس سے ہم کومعلوم ہوا کہ ’’ولکم‘‘ صیغہ جمع اولاد آدم کے لئے استعمال نہیں ہوا۔ بلکہ ان کے لئے استعمال ہوا ہے جن چیزوں نے عزازیل کا ساتھ دیا ہوگا۔ یا جنہوں نے عزازیل کے مشورہ پر’’نعم‘‘ کہاہوگا۔ یہ قانون بس ان کے حق میںنازل ہے۔ آؤ میں آپ کو شیخ المحدثین ایک معتبر صحابی حضرت ابن عباس ؓ سے تصدیق کرا دیتا ہوں کہ ’’ولکم‘‘ اولاد آدم کے لئے یہ قانون نازل نہیں بلکہ عزازیل وغیرہ کے لئے ہے۔ الجواب نمبر۲ حضرت ابن عباسؓ اپنی تفسیر میں زیر آیت’’قلنا اھبطوا‘‘ راقم ہیں، ملاحظہ ہو: ’’وقلنا لادم وحواء وطاؤس وحیۃ وابلیس اھبطوا انز لوا الی الارض بعضکم لبعض عدّو ولکم فی الارض مستقرا منزل ومتاع منفعۃ ومعاش الی حین الموت‘‘{وقال اﷲ، کہا ہم نے واسطے آدم علیہ السلام کے اور ماں حوا کے اور واسطے مور اور سانپ کے اور ابلیس کے اتروسارے طرف زمین پر اب بعض تمہارے واسطے بعض کے دشمن ہیں اور واسطے تمہارے اب بیچ زمین کے ٹھکانا ہے اور اس میں تمہیں فائدہ ہے۔ ایک مدت تک یعنی اپنی موت تک۔} واہ مرزائیو! کہاں کی بات اورکہاں لگا رہے ہو۔ ان فریب بازیوں سے باز آجاؤ ۔ وقت بالکل قریب ہے۔ اتنا ظلم ایک معصوم نبی حضرت ابن مریم علیہا السلام پر کر رہے ہو کل کو جب وہ دوبارہ آسمان سے تشریف لے آئیں گے تویہ سارے بدلے تمہیں بھگتنے پڑیں گے۔ کیونکہ وہ آیت ’’ولکم‘‘ سے مستثنیٰ ہیں۔ آسمان پر زندہ ہیں۔ پھر دوبارہ عنقریب آنے والے ہیں۔ دیکھا صاحب سیدنا حضرت عباسؓ کے بیٹے حضرت عبداﷲ ؓ نے ہماری تصدیق میں کیسی گواہی دی ہے۔ اگر یہ گواہی بھی منظور نہیں۔ تو آؤ کسی مفسر سے بھی گواہی کرا دیتا ہوں۔ انشاء اﷲ الرحمن!