احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مذہب کی علیحدگی میں دیر کر رہی ہے۔‘‘ (حرف اقبال ص۱۳۷،۱۳۸) ختم نبوت سے متعلق علامہ اقبال کی مذکورہ بالا تصریحات پڑھنے کے بعد اب آپ ہی غور فرمائیں کہ وہ کون سے تقاضے ہیں جن کی بناء پر پیر دیول نے اس شخص پر جسے ساری قوم حکیم مشرق اورحکیم الامت کے القاب سے یاد کرتی ہے۔ منافقین اسلام میں شمار کیا اور پھر ان ہستیوں کو جنہوں نے مدعیان نبوت اور ختم نبوت کے انکاری گروہ سے قلم اور زبان سے نہیں، بلکہ تلوار سے جہاد کیا، اور انہیں کسی قسم کی رعایت نہ دی،شمار کرنے لگیں تو ان میں سرفہرست خلیفہ اول، جانشین سرور دو عالمﷺ حضرت ابوبکرؓ کا نام نامی و اسم گرامی ہے۔جن کے عہد حکومت میں مسیلمہ کذاب کو اس کے چالیس ہزار مرتد سپاہیوں سمیت حدیقتہ الموت میں قتل کر دیا گیا۔ بسوخت عقل ز حیرت کہ ایں چہ بوالعجبی است مرزائیت کے متعلق میری جو بات چیت پیر دیول سے ۱۹۵۶ء میں ہوئی تھی۔ وہ میں نے ’’دلق ملمع‘‘ میں شائع کر دی تھی۔ وہ بھی یہاں نقل کئے دیتا ہوں تاکہ مسلمانوں کو پیر دیول کا مؤقف صحیح صحیح معلوم ہو جائے۔ ’’میں نے پھر کہا اچھا بتائیے آپ لوگ’’علم غیب‘‘ اور ’’حاضر و ناظر‘‘ کے فضول اور غلط مسائل پھیلا کر مسلمانوں میں منافرت کیوں پھیلا رہے ہیں؟ مری روڈ پر آپ بارہا گزرتے ہوں گے۔ وہاں مرزائیوں کی عبادت گاہ ضرار سے باہر بورڈ پر ’’احمدیت ہی حقیقی اسلام ہے‘‘ کے الفاظ لکھے ہوتے ہیں۔ جو میرے آپ کے اور تمام مسلمانوں کے منہ پر ایک چپت ہے اورجس کا مطلب دوسرے الفاظ میں یہ ہوا کہ ہم سب جھوٹے ہیں اور نعوذباﷲ ہمارا اسلام جھوٹا ہے اور جس کی طرف ہم یہ اسلام منسوب کرتے ہیں۔ بلحاظ اس استدلال کے نعوذباﷲ وہ مبارک ہستی بھی جھوٹی ہی ٹھہری۔ آپ اس فتنے کا مقابلہ کیوں نہیں کرتے؟‘‘ اس کے جواب میں پیر صاحب نے فرمایا:’’دیکھئے سورج اپنے وقت پر طلوع ہوتا ہے اور اپنے وقت پر غروب پاتا ہے۔ اگر ہم چاہیں کہ طلوع و کو روک دیں تو یہ ناممکن ہے۔ کیونکہ اﷲ کی مشیت ہی یہی ہے۔ اسی طرح جو فتنہ بھی پیدا ہوتا ہے ۔ وہ اپنے وقت پر عروج پاکر رہے گا اور اپنے وقت پر ہی فنا ہوگا۔ ہماری روک تھام اور مدافعت بے سود ہے۔ نیز ملک میں فتنہ پیدا ہوتا ہے۔‘‘میں نے کہاسبحان اﷲ! قربان جائیے، اس جواب کے،اگریہی خیال ہے تو پھر علم غیب اور حاضر وناظر کے مسائل پر مسلمانوں میں سرپھٹول کرانے کی کیا ضرورت؟جواس کے منکر ہیںخود ہی ختم ہو جائیںگے۔ جہاں مقابلے کی ضرورت ہے وہاں تو آپ فرار اختیار کرتے ہیں اور جہاں