احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
احمدیت کا خیال ہے کہ ختم نبوت کا تصور ان معنوں میں کہ محمدﷺ کا کوئی پیرو نبوت کا درجہ حاصل نہیں کر سکتا۔ خود محمدﷺ کی نبوت کو نامکمل پیش کرتا ہے۔ جب میں ’’بانی احمدیت‘‘ کی نفسیات کا مطالعہ اس کے دعویٰ نبوت کی روشنی میں کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے دعویٰ کے ثبوت میں پیغمبر اسلام کی تخلیقی قوت کو صرف ایک نبی یعنی ’’تحریک احمدیت‘‘ کے بانی کی پیدائش تک محدود کر کے پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے سے انکار کر دیتا ہے۔ اسی طرح یہ ’’نیا پیغمبر‘‘ چپکے سے اپنے روحانی مورث کی ختم نبوت پر متصرف ہو جاتا ہے۔‘‘ (حرف اقبال ص۱۵۰،۱۵۱) انہی حقائق کے مدنظر علامہ اقبال نے اس وقت کی حکومت کے فرض کے متعلق لکھا کہ ’’حکومت کوموجودہ صورت حالات پرغور کرنا چاہئے اور اس معاملہ میں جوقومی وحدت کے لئے اشد اہم ہے۔ عام مسلمانوں کی ذہنیت کا اندازہ لگانا چاہئے۔ اگر کسی قوم کی وحدت خطرے میں ہو تو اس کے لئے اس کے سوا چارہ کار نہیں رہتا کہ وہ معاندانہ قوتوں کے خلاف اپنی مدافعت کرے… سوال پیدا ہوتا ہے کہ مدافعت کا طریقہ کیا ہے؟ اور وہ طریقہ یہی ہے کہ اصل جماعت جس شخص کو تلعب بالدین(دین کے ساتھ مذاق) کرتے پائے۔ اس کے دعاویٰ کو تحریر و تقریر کے ذریعے جھٹلائے۔ پھر کیا یہ مناسب ہے کہ اصل جماعت کو رواداری کی تلقین کی جائے۔ حالانکہ اس کی وحدت خطرے میں ہو اور باغی گروہ کو تبلیغ کی پوری اجازت ہو۔ اگرچہ وہ تبلیغ جھوٹ اور دشنام سے لبریز ہو۔ ‘‘ (حرف اقبال ص۱۲۶) پھر اس وقت کی حکومت کو اس امر میں بہترین طریق کار بتلائے اورقادیانیوں کو مسلمانوں سے الگ جماعت قرار دینے کے مشورہ پر عمل کرنے کے لئے تین باتیں بتائیں جن میں سے آخری یہ ہے کہ: ’’ثالثاً…اس امر کو سمجھنے کے لئے کسی خاص ذہانت یا غور و فکر کی ضرورت نہیں ہے کہ جب قادیانی مذہبی اورمعاشرتی معاملات میں علیحدگی کی پالیسی اختیار کرتے ہیں تو پھر وہ سیاسی طور پر مسلمانوں میں شامل رہنے کے لئے کیوں مضطرب ہیں؟ علاوہ سرکاری ملازمتوں کے فوائد کے ان کی موجودہ تعداد انہیں کسی اسمبلی میں ایک نشست بھی نہیں دلا سکتی اور اس لئے انہیں سیاسی اقلیت کی حیثیت بھی نہیں مل سکتی۔ یہ واقعہ اس امر کاثبوت ہے کہ قادیانیوںنے اپنی جداگانہ سیاسی حیثیت کا کبھی مطالبہ نہیںکیا۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مجالس قانون ساز میں ان کی نمائندگی نہیں ہو سکتی۔ لیکن میرے خیال میں قادیانی حکومت سے کبھی علیحدگی کا مطالبہ کرنے میں پہل نہیں کریں گے۔ ملت اسلامیہ کو اس مطالبہ کا پورا حق حاصل ہے کہ قادیانیوں کو علیحدہ کر دیا جائے۔ اگر حکومت نے یہ مطالبہ تسلیم نہ کیا تو مسلمانوں کو شک گزرے گا کہ حکومت دانستہ اس نئے