احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
نشین یہ بات کردیں کہ حضرت محمدﷺ اﷲ کے آخری رسول اور آخری نبی ہیں۔ ان کے بعد کوئی نبی نہیں۔ جو نبی ہونے کادعویٰ کرے وہ دجال و کذاب ہوگا اور تم پر اس کی تردید و تکذیب فرض ہوگی۔ ورنہ تم مسلمان نہیں رہو گے اور جو شخص اس مسئلہ میں لچک پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ وہ اسلام اور ایمان کی نسبت الحاد و ارتداد کے زیادہ قریب ہے۔ اس سے بچنا واجب و لازم ہے۔ کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں مسئلہ ختم نبوت کی مزید وضاحت کے لئے ذیل میں آیات کتاب اﷲ اور احادیث رسول اﷲﷺ اور اقوال مفسرین ملاحظہ فرماویں۔ جن کے اقتباسات ترجمان السنہ جلد اول تالیف مولانا بدر عالم صاحب سے لئے گئے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ سورئہ احزاب میں فرماتے ہیں:’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین وکان اﷲ بکل شئی علیما (الاحزاب:۴۰)‘‘یعنی اب تک جتنے رسول آئے ہیں وہ صرف رسول اﷲ تھے۔ آپ رسول اﷲ ہونے کے علاوہ خاتم النّبیین بھی ہیں۔ اس بناء پر آنحضرتﷺ کے تصور کے لئے دو باتوں کا تصور ضروری ہے۔ وہ یہ کہ آپ رسول اﷲ ہیں اور یہ کہ آپ خاتم النّبیین بھی ہیں۔ آپ کے متعلق صرف رسول اﷲ کا تصور آپ کی ذات کا ادھورا اور ناتمام تصور ہے۔ بلکہ ان ہر دو تصورات میں آپ کا امتیازی تصور خاتم النّبیین ہی ہے۔ ختم نبوت بھی عالم کے ان بنیادی اور بدیہی مسائل میں داخل ہے۔ جن کا علم سب پر فرض ہے اور جن میں اب کسی تبدیلی و ترمیم کی گنجائش نہیں۔ حافظ ابن کثیرؒ (ج۶ ص۳۸۴) میں فرماتے ہیں: ’’وقد اخبراﷲ تبارک وتعالیٰ فی کتابہ ورسولہﷺ فی السنۃ المتواترۃ عنہ انہ لا نبی بعدہ لیعلموا ان کل من ادعیٰ ہذا المقام فھو کذاب افّاک، دجال، ضال مضل‘‘یعنی اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن) میں اور اس کے رسول نے احادیث متواترہ میں ختم نبوت کا اعلان اس لئے فرمایا ہے تاکہ معلوم ہو جائے کہ جو شخص اب اس منصب کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ، مفتری، دجال اور پرلے درجے کا گمراہ ہوگا۔ علماء محققین لکھتے ہیں کہ ختم نبوت کے اعلان میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ دنیا متنبہ ہو جائے کہ اب یہ پیغمبر آخری پیغمبر ہے اور یہ دین آخری دین ہے۔جس کو حاصل کرنا ہے کرلے۔ اس کے بعد دنیا کی پیٹھ اجڑنے والی ہے۔ جیسا شام کے وقت ایک دکاندار اعلان کرتا ہے کہ اب میں دکان بڑھاتا ہوں۔ جسے جو سودا لینا ہے لے لے۔ یا جیسا ایک حاکم بوقت رخصت آخری