احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
لیکن آج عالم یا ولی وہ ہے جسے جاہلوں، فاسقوں، فاجروں، چوروں، رہزنوں، دنیا پرستوں کی حمایت حاصل ہو۔ اقبال نے کیا خوب کہا ہے: بہ ہرکو رہزنان چشم و گوش اند کہ درتاراج دل ہا سخت کوش اند گراں قیمت گنا ہے باپشیزے کہ ایں سوداگراں ارزاں فروش اند زفہم دوں نہاں گوچوراست ولے ایں نکتہ راگفتن ضروراست بہ ایں نوزادہ ابلیساں نسازد گنہگارے کہ طبع اوغیوراست مسئلہ تو ختم نبوت کا تھا اور میں کہیں کا کہیں آپہنچا۔ بہر حال ظاہر ہے کہ اس ختم نبوت کے مسئلہ میں لچک پیدا کرنے کے خواہش مند وہی لوگ ہوتے ہیں۔ جو اپنے مستقبل کے دعوؤں کے لئے کسی غرض کی خاطر زمین ہموار کرتے ہیں۔ مرزا قادیانی نے بھی نبی بننے کے دعوے سے پہلے مہدی، مجدد او ر خدا جانے کیا کیا دعوے کئے۱؎ تھے۔اسی طرح پیردیول بھی غوث زماں اور قطب دوراں کے دعوؤں سے امام العالمین کے دعویٰ تک پہنچ ہی گئے ہیں۔ گر خدا خواہد پس از سالے خداخواہد شدن خدا بخشے اکبر الٰہ آبادی کو، کیا پتے کی بات کہہ گئے: گورنمنٹ کی خیر یارو مناؤ انا الحق کہو اور پھانسی نہ پاؤ مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ جس طرح اگلی امتوں پر یہ فرض تھا کہ اپنی آئندہ نسل کو نبی وقت پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ آنے والے نبی کی بشارت کے ساتھ اس پر بھی ایمان لانے کی تلقین کر جایا کرتے۔ اسی طرح آج مسلمانوں پر فرض ہے کہ اپنی موجودہ نسل کے ذہن ۱؎ میںکبھی عیسیٰ کبھی موسیٰ کبھی یعقوب ہوں نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۰۳، خزائن ج۲۱ص۱۳۳)