احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کذاب اور اس کے ساتھیوں کو ایران میں بابی اور بہائی مذہب کا جو حشر ہوا یہ کل کی بات ہے۔ ان لوگوں کے تاریخی حالات اٹھا کر دیکھئے یہ بھی شروع شروع میں روحانیت کے علمبردار بن کر آئے۔ جب ذرا جمعیت حاصل ہوئی تو حصول اقتدار کی خاطر حکومت کے خواب دیکھنے لگے۔ حسن بن صباح اور اس کے فرقہ کی اسلام کش کوششوں سے کون واقف نہیں۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس قسم کے مدعی تمام کے تمام دنیا کے جاہ و جلال اور اقتدار کے بھوکے تھے۔ انہوں نے اسلام اور روحانیت کا نام صرف حصول اغراض کے لئے اپنایا۔ ورنہ حقیقت میں وہ اول درجہ کے بے دین اور نفس پرست تھے۔ یہ اﷲتعالیٰ کا ملت اسلامیہ پر بڑا احسان ہے کہ جب بھی ایسے افراد پیدا ہوئے۔ ان کی ریا کاری کا پردہ باوجود ان کی ظاہر داری کے ان کے اپنے ہی اقوال و افعال سے چاک ہو رہا ہے۔ ایسے لوگوں کی تقریریں او ر تحریریں ہمیشہ ہی تضاد کی حامل رہی ہیں اور یہ تضاد ہی ان کی اندرونی منافقت او ر ریاکاری پر دلالت کرتا رہا ہے۔ اس کے مقابل علماء حق کی تحریر و تقریر ہمیشہ سادگی اور حقیقت کی آئینہ دار رہی ہے۔ ان کے ہاں دعوؤں کی بجائے عجز و انکسار کا اظہا ر ہوتا ہے۔ وہ :’’مکذبین اولی النعمۃ (مزمل:۱۱)‘‘ سے دور بھاگتے ہیں اور اپنے قول و فعل سے کبھی بھی ان کی تائید یا تعریف نہیں کرتے۔ کیونکہ وہ جانتے ہیںکہ قانون الٰہی کی قولاً و فعلاً تکذیب کرنے والوں کے مداح اولیاء الرحمن ہی نہیں۔ بلکہ اولیاء الشیطٰن ہوتے ہیں۔ جو اپنے مبایعین اور ارادت مندوں کو اسلام کی سیدھی اور نورانی راہ سے ہٹا کر الحاد و ارتداد کی تاریک راہوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ وہ منہ سے تو خدا کا نام لیتے ہیں۔ لیکن در پردہ لوگوں سے اپنی عبادت چاہتے ہیں۔ وہ خود کو حاجت روا اور مشکل کشا کی صورت میں لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ سوئے خود خوانند بانام خدا رہزناں اندر لباس رہبراں (مؤلف) افسوس صد افسوس!کہ آج مسلمان قرآن و حدیث کی تعلیمات سے بے بہرہ ہو چکا ہے۔ ورنہ ان عیاروں کے ہتھے نہ چڑھتا۔ اگر یہ لوگ قرآن کی کوئی آیت یا حدیث کی کوئی عبارت کبھی اپنے ارادتمندوں کے سامنے پڑھیں بھی تو اس کی تاویل ہی کچھ عجیب و غریب کرتے ہیں۔ ایسے ہی علماء سؤ اور اولیاء الشیطٰن کے متعلق علامہ اقبال نے فرمایا: