احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
پس ملا علی قاری اس امر کے قائل ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی ہے۔ مگر خاتم النبیین سے اس کو نہیں نکالتے۔ اس کی دلالت ان کے نزدیک قطعی نہیں۔ کیونکہ یہ عام ہے اور عام کی دلالت میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ قطعی ہوتی ہے اور اکثر کہتے ہیں کہ ظنی ہوتی ہے۔ اس لئے ان کا خیال ہے کہ اگر حضرت عمرؓ اور حضرت ابراہیمؓ نبی بن جاتے تو اس صورت میں اس آیت کے یہ معنی ہوتے کہ آپؐ ان انبیاء کے خاتم ہیں۔ جو مشرع ہیں اور ملا علی قاری صاحب کے ذہن سے یہ بات نکل گئی کہ عام ظنی یا قطعی ہونے کامسئلہ اس وقت ہے۔ جب کسی عام کے عموم پراجماع نہ ہو۔ جب اجماع ہو تو عام کی دلالت قطعی ہو جاتی ہے۔ ۲… اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ملاعلی قاری بھی بلحاظ لغت نبی اور نبوت کی دو قسمیں مانتے ہوں۔ ایک تشریعی اور ایک غیر تشریعی اور حدیث لوعاش ابراہیم میں نبوت کا لغوی معنی لیا ہو۔ جو غیر تشریعی کو بھی شامل ہے اور آیت میں تشریعی معنی لیا ہو جو لغت کے اعتبار سے نبوت تشریعی ہے اور شریعت میں نبوت کی حقیقت بھی یہ ہے۔ پس ان کی کلام کا مطلب یہ ہوا کہ اگر حضرت عمرؓ اور حضرت ابراہیمؓ نبی بن جاتے یعنی لغوی معنی کے لحاظ سے صاحب کشف ہو جاتے۔ تو اس صورت میں ان کی نبوت آیت خاتم النّبیین کے منافی نہ ہوتی۔ کیونکہ آیت میں نبی سے مراد مشرع ہے۔ جو نبی کا شرعی معنی ہے۔ وہ شرعی معنی کے لحاظ سے نبوت کو جاری نہیں مانتے۔ سوال نمبر:۴… بعض وقت یہ شبہ گزرتا ہے کہ جب آیت خاتم النبیین کے معنی معروف پر امت کا اجماع ہے۔ تو اس صورت میں لازم آئے گا کہ ملا علی قاری نے اجماع کی مخالفت کی ہے اور اجماعی مسئلہ کا منکر کافر ہوتاہے۔ پس لازم آئے گا کہ ملا علی کافر ہوئے۔ حالانکہ ان کو لوگ عالم دین خیال کرتے ہیں۔ جواب… ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ اجماعی مسائل دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو ضروریات دین سے ہیں یا اصول دین سے ہیں۔ ان کے انکار سے تو کفر لازم آتا ہے۔ دوسری قسم وہ مسائل ہیں جو اجماعی ہونے کے باوجود اس قدر بدیہی نہیں کہ ہر شخص ان سے واقف ہو۔ پس ایسے مسائل سے جاہل کو کافر نہیں کہا جاتا بلکہ عالم معاند کو کافر کہاجاتاہے۔ مجموعہ رسائل و مسائل نجدیہ کے حاشیہ میںسید رشید رضا فرماتے ہیں:’’علماء الامۃ متفقون علی ان الجہل بامور الدین القطعیتہ المجمع علیہا التی ہی معلومۃ منہ بالضرورۃ کالتوحید وابعث وارکان الاسلام وحرمۃ الزنا والخمر لیس بعذر للمغصر فی تعلمہا مع تواترالا واعی وھم متفقون ایضاً علی عذر