احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
تلک عشرۃ کاملۃ ناظرین!اگر زیادہ تفصیل درکار ہے تو حضرت مولانا محمد علی صاحب مونگیری رحمۃ اﷲ علیہ کے تصنیف کردہ رسائل ’’فیصلہ آسمانی‘‘ ہر سہ حصہ وغیرہ کامطالعہ کریں۔ جن کا جواب آج تک مرزائی صاحبان نہیں دے سکے۔ اس کے ساتھ ’’تحقیق لاثانی‘‘ کو بھی ضرور ملاحظہ فرمائیں کہ وہ نکاح آسمانی کے متعلق بے نظیر کتا ب ہے۔ ناظرین! آپ نے دیکھ لیا کہ جس قدر معرکہ کی پیش گوئیاں بطور تحدی کے مرزا قادیانی نے کی ہیں۔ اس قدر صریح نکلیں کہ تاویل ان کو معنی پہناتے پہناتے شرمانے لگی۔ یہاں تک کہ مرزا قادیانی نے وہ طریق اختیار کیا جونہایت ہی خطرناک ہے کہ خدا کے برگزیدہ رسولوںکو زبردستی کھینچ کر جھوٹے اور کاذب نبیوں کی صف میں لا کھڑا کر دیا ہے۔ چنانچہ آنحضرتﷺ کو خاطی قرار دیا اور (ازالہ اوہام ص۴۰۷، خزائن ج۳ ص۳۱۱) پرصاف اور غیر مشتبہ الفاظ میں لکھ دیا کہ آپ نے پیش گوئیوں کی حقیقت سمجھنے میں غلطی کھائی۔’’نعوذباﷲ من ذلک‘‘ حضرت یونس علیہ السلام کو مطعون کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خوب اچھی طرح سے کوسا۔’’عیاذاًباﷲ‘‘ میں کہتاہوں کہ یہ سب مجبوریاں تھیں۔ جو مرزا قادیانی کو پیش آئیں۔ کیونکہ ان کی معرکہ کی عظیم الشان پیش گوئیاںغلط نکلیں۔ اگر مرزائے آنجہانی قرآن مجید اور حدیث شریف کے غلط اور خود ساختہ معنوں کی آڑ میں خدا کے برگزیدہ رسولوں پر غلط فہمی اور نا سمجھی اور خدا کی ذات ستودہ صفات پر وعدہ خلافی کی تہمت نہ لگاتے تو ایک مرید بھی ان کے قبضے میں نہ رہتا۔ اے اصحاب عقل و دانش! کیا مرزا قادیانی کے اس طریق سے شریعت الٰہی کی بنیادیں متزلزل نہیں ہوتیں؟ قرآن مجید غیر معتبر نہیں ٹھہرتا؟ اور اس کی مقدس کتاب میں مسلمانوں کے لئے جو وعدے ہیں اور منکروں کے لئے جو وعیدیں ہیں۔ وہ بیکار ثابت نہیں ہوتیں؟ اور نبی کی ہر ایک وحی ناقابل اعتبار نہیں ٹھہرتی اوراس کے تمام وعدوں پر زلزلہ نہیں پڑتا؟ کیا پھر گنہگار بندوں کو جہنم کے عذاب سے ڈرایا جا سکتا ہے اوراندریں حالات اعمال خیر کی ترغیب دینا بے سود نہ ہوگا اورقرآن کریم اور رحمۃ للعالمین کا بشیر و نذیرہونا لغو نہ ٹھہرے گا؟ پھر اس پر طرہ یہ کہ ان تمام لغو و بیہودہ باتوں کو قرآن مجید اور حدیث سے ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ محض اس لئے کہ سادہ لوح مرید ان کے دام تزویر میں پھنسے رہیں اور ان