احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
’’میں نے مباحثہ کے وقت قریباً ساٹھ آدمیوں کے روبرو یہ کہا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے، وہ پہلے مرے گا۔ سو آتھم بھی اپنی موت سے میری سچائی کی گواہی دے گیا۔‘‘ (اشتہار انعامی پانچ سو روپیہ ص۷،اربعین نمبر۳ص۱۱،خزائن ج۱۷ص۳۹۷، کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ص۶) ناظرین! اب دیکھ لیجئے کہاں پندرہ ماہ کا تعین اور کہاں جھوٹے کا سچے سے پہلے مرنا۔ یہ پچھلا فقرہ بالکل جھوٹ اس لئے تراشا گیا کہ آتھم میعاد مقررہ میں فوت نہیںہوا۔ مرزا قادیانی (اشتہار انعامی چار ہزار مرتبہ چہارم مورخہ ۲۷؍اکتوبر ۱۸۹۴ء کے ص۱۶، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۱۵،۱۱۶ )پر لکھتے ہیں:’’میں بالآخر دعا کرتا ہوں کہ اے خدائے قادر و علیم اگر آتھم کا عذاب مہلک میں گرفتار ہونا اور احمد بیگ کی دختر کلاں کا آخر اس عاجز کے نکاح میں آنا یہ پیش گوئیاں تیری طرف سے ہیں۔ تو ان کو ایسے طورپر ظاہر فرما جو خلق اﷲ پر حجت ہو اور کور باطن حاسدوں کا منہ بند ہو جائے اور اگر اے خداوند یہ پیش گوئیاں تیری طرف سے نہیں ہیں تو مجھے نامرادی اورذلت کے ساتھ ہلاک کر۔‘‘ یہ ظاہر ہے ہے کہ پیش گوئی کے مطابق عبداﷲ آتھم پر کوئی مہلک عذاب آیا نہ محمدی بیگم سے مرزا قادیانی کا نکاح ہوا۔ نہ حاسدوں کا منہ بند ہوا۔ اس لئے ثابت ہوا کہ دونوں پیش گوئیاں اﷲ کی طرف سے نہیں تھیں۔ ناظرین!مرزا قادیانی نے یہ پیش گوئی کر کے عیسائیوں کو اسلام پر خوب تمسخر اڑانے کا موقعہ دیا ہے۔ عیسائیوں کو اس سے یقین ہو گیا کہ مرزا قادیانی جو اسلام ان کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ بالکل جھوٹا مذہب ہے اور ان کے قدم عیسائیت پر بڑی مضبوطی سے جم گئے اور اسلام سے ان کو کلی نفرت ہو گئی۔ یہی وجہ ہے کہ مرزا قادیانی ہندوستان کے چند عیسائیوں کو بھی اپنے حلقہ بیعت میں داخل نہ کر سکے اور جھوٹا کسر صلیب کا وعدہ کرتے رہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب اور فوت شدہ قرار دے کر عیسائیت کے بنیادی عقیدے(کفارہ) کی تائید کرتے ہوئے دنیا سے چل بسے۔ ۵…مولوی ثناء اﷲ صاحب کے قادیان نہ آنے کی پیش گوئی رسالہ (اعجاز احمدی ص۳۷،خزائن ج۱۹ص۱۴۸)پر لکھا ہے کہ :’’وہ ہرگز قادیان میں نہیں آئیں گے۔‘‘ مگر مولوی ثناء اﷲ صاحب مرزا قادیانی کی پیش گوئیوں کی پڑتال کے لئے ۱۰؍جنوری ۱۹۰۳ء کو قادیان پہنچے اورمرزا قادیانی کی پیش گوئی کو غلط ثابت کر دیا۔