احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۲… اوراپنے رسولوں کو فریب دیتا ہے۔ ۳… اور وہ امور غیبیہ سے بے خبر ہے۔(نعوذباﷲ من ذلک) مرزا قادیانی نے ایسی پیش گوئیاں کر کے غیر مسلموں کے لئے اسلام پر ہنسی اڑانے کا کافی سامان بہم پہنچایا ہے۔ آپ اسلام کے مسلم نما دشمن ثابت ہوئے ہیں۔ ہر ایک شخص ببانگ دہل کہہ سکتا ہے کہ مرزا قادیانی کا خدا اپنے سچے وعدے بھی پورے نہیں کرتا اور اس کی اٹل باتیں بھی ٹل جاتی ہیں۔ اس کو امور غیبیہ کا بھی علم نہیں ہے۔ کیا اب مرزا قادیانی خدا تعالیٰ کو اس کی تمام صفات کاملہ کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کر سکتے ہیں؟ اور دنیا کا کون عقلمند انسان مرزا قادیانی کے پیش کردہ اسلام کو قبول کر سکتا ہے؟ یہ اچھے مسیح دنیا میں آئے کہ کافروں کومسلمان کرنے کی بجائے الٹا ان کو اسلام سے سخت بدظن کر دیا اور دنیا کے چالیس کروڑ مسلمانوں کو حلقہ اسلام سے خارج کر دیا۔ یہ ہے وہ خدمت اسلام جو مرزا قادیانی نے انجام دی۔ ۴…پیش گوئی ڈپٹی عبداﷲ آتھم عیسائی کی موت کے متعلق مرزا قادیانی کا ایک مباحثہ ڈپٹی عبداﷲ آتھم کے ساتھ ہواتھا۔ جو پندرہ دن تک رہا۔ جب کوئی کامیابی نہ ہوئی تو مرزا قادیانی نے اپنی غیب دانی اور تقدس کا رعب اس پرڈالا اور آخری دن یعنی ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو مرزا قادیانی نے مسٹرآتھم کی نسبت یہ پیش گوئی شائع کر دی جس کے الفاظ مرزا قادیانی کی کتاب جنگ مقدس سے نقل کئے جاتے ہیں: ’’جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے۔ وہ انہی دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی ۱۵ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے۔ اس کی اس سے عزت ہوگی اور اس وقت جبکہ یہ پیش گوئی ظہور میں آئے گی۔ بعض اندھے سوجاکھے کئے جائیں گے اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے۔‘‘ (جنگ مقدس ص۱۸۹، خزائن ج۶ص۲۹۳) مگر یہ پیش گوئی لفظ بلفظ غلط نکلی۔ کیونکہ (۱) نہ تو مسٹر آتھم نے حق کی طرف رجوع کیا (مسلمان نہ ہوا) (۲) نہ وہ پندرہ ماہ کے اندر فوت ہوا۔ نہ ہاویہ میں گرایاگیا۔ (۳) نہ اس کی ذلت ہوئی۔(۴) نہ مرزا قادیانی کی عزت ہوئی۔ (۵) نہ بعض اندھے سوجاکھے کئے گئے۔(۶) نہ بعض لنگڑے چلنے لگے۔(۷) نہ بعض بہرے سننے لگے۔