احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
صاحب نے جو میری موت کے متعلق پیش گوئی فرمائی تھی۔ میں نے اس میں ان کی تصدیق کبھی نہیں کی۔ نہ میں اس پیش گوئی سے کبھی ڈرا۔ میں ہمیشہ سے اور اب بھی اپنے بزرگان اسلام کا پیرو رہا ہوں۔ ۳؍مارچ ۱۹۲۴ء دستخط مرزا سلطان محمد از پٹی ۔‘‘ مرزا قادیانی کے اپنے بیان اور مرزا سلطان محمد کی تحریر سے ثابت ہو گیا ہے کہ سلطان محمدہرگز نہیں ڈرا اور نہ اس نے اپنے قصور سے توبہ کی اور یہ بالکل بدیہی بات ہے کہ اگر وہ ڈرتا اور اپنے جرم سے توبہ کرتا تو ضرور محمدی بیگم سے دست بردار ہو جاتا اورمحمدی بیگم از سرنو باکرہ ہوکر مرزا قادیانی کے حرم سرائے میں داخل ہو جاتی اور ’’بستر عیش۱؎‘‘والا الہام پورا ہوتا۔ اور سنئے! اب مرزا قادیانی میعاد مقررہ کو نظر انداز کرکے فرماتے ہیں:’’……میں بار بار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہیں ہوگی اور میری موت آ جائے گی۔‘‘ (حاشیہ انجام آتھم ص۳۱، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) ’’یاد رکھو کہ اس پیش گوئی کی دوسری جزو(سلطان محمدکی موت) پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروں گا۔ اے احمقو! یہ انسان کی افتراء نہیں نہ یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار ہے۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔ وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتی ہیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ص۳۳۸) ناظرین! آپ نے دیکھ لیا کہ مرزا قادیانی کس بلند آہنگی اور شد و مد کے ساتھ اعلان کرتے ہیںکہ سلطان محمدکا ان کی زندگی میں مرجاناتقدیر مبرم اور اٹل ہے اور اقرار کرتے ہیں کہ اگر سلطان محمد ان کی زندگی میں نہ مرا تو وہ ہر ایک بد سے بدتر ٹھہریں گے۔ اب نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ مرزا قادیانی ۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو دنیا سے کوچ کر گئے اور مرزا سلطان محمد منکوحہ آسمانی کا خاوند مارچ ۱۹۳۴ء تک زندہ ہے۔ اب آپ انصاف فرمائیں کہ مرزا قادیانی اپنے بیان کے مطابق ہر ایک بد سے بدتر نہیں ٹھہرے اور خبیث مفتری ثابت نہیں ہوئے؟ یہ دونوں مرزا قادیانی کی اپنی اقراری ڈگریاں ہیں۔ مرزا قادیانی کی اس پیش گوئی کے غلط اور جھوٹا نکلنے سے مندرجہ ذیل نتائج برآمد ہوئے۔ ۱… خدا تعالیٰ اپنے حتمی وعدہ پورے نہیں کرتا۔ ۱؎ یہ مرزا قادیانی کا الہام ہے۔ (البشریٰ ج۲ص۸۸، تذکرہ طبع سوم ص۴۹۹)