احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ناظرین! مرزا قادیانی کے وظیفہ خوار مولویوں نے ان کو سچا ثابت کرنے کے لئے بہت ہاتھ پاؤں مارے ہیں اور بڑی رکیک و سخیف تاویلیں کی ہیں۔ مگر یاد رہے کہ مرزا قادیانی کے جملہ الہامات متعلقہ نکاح آسمانی ان تاویلات باطلہ کا رد کرنے کے لئے کافی ہیں جومرزا قادیانی کی دو عبارتیں آپ کے سامنے پیش کی گئی ہیں۔ ان میں غور کرنے سے ان تمام تاویلات کا جواب مل سکتا ہے۔ ۳…منکوحہ آسمانی کے خاوند مرزا سلطان محمد کی موت کے متعلق پیش گوئی ناظرین کرام کو معلوم ہوگا کہ مرزا قادیانی کے آسمانی نکاح میں سب سے بڑی رکاوٹ منکوحہ آسمانی کا ارضی خاوند مرزا سلطان محمدتھا۔ اس لئے مرزا قادیانی نے محمدی بیگم کو اپنے نکاح میں لانے کے لئے مرزا سلطان محمد کی موت کی پیش گوئی کر دی کہ وہ روز نکاح کے بعد اڑھائی سال کے اندر اندر مر جائے گا۔ مگر جب وہ میعاد مقررہ کے اندر نہ مرا اور ہر طرف سے مرزا قادیانی پر اعتراضات کی بوچھاڑ ہوئی۔ تو اپنی ذلت اور رسوائی پر پردہ ڈالنے کے لئے (حاشیہ انجام آتھم ص۲۹، خزائن ج۱۱ص۲۹) پرلکھتے ہیں: ’’رہا داماد اس کا( احمد بیگ) سو وہ اپنے رفیق اور خسر کی موت کے حادثہ سے اس قدر خوف سے بھر گیا تھا کہ گویا قبل از موت مر گیا۔‘‘ یہ بالکل جھوٹ ہے۔ اگر مرزا سلطان محمد ڈر گیا تھا اور موت سے پہلے مر گیا تھا تو اپنی منکوحہ محمدی بیگم کو طلاق دے کر مرزا قادیانی کے حوالے کیوں نہ کر دیا۔ بلکہ سلطان محمد بقول مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری مرزا قادیانی کے سینہ پر مونگ دلتا رہا۔ بے چارے سلطان محمد کا تو جرم ہی یہی تھا کہ اس نے مرزا قادیانی کی منکوحہ آسمانی سے نکاح کیوں کیا۔ چنانچہ مرزا قادیانی لکھتے ہیں: ’’احمد بیگ کے داماد کا یہ قصور تھا کہ اس نے تخویف کا اشتہار دیکھ کر اس کی پرواہ نہ کی۔ خط پر خط بھیجے گئے۔ ان سے کچھ نہ ڈرا۔ پیغام بھیج کر سمجھایا گیا۔کسی نے اس طرف ذرا التفات نہ کی اور احمد بیگ سے ترک تعلق نہ چاہا۔ بلکہ وہ سب گستاخی اور استہزاء میں شریک ہوئے۔ سو یہی قصور تھا کہ پیش گوئی کو سن کر پھر ناطہ کرنے پر راضی ہوئے۔‘‘ (اشتہار انعامی چار ہزار روپیہ، مجموعہ اشتہارات ج۲ص۹۵) اور اس کے ساتھ ہم مرزا سلطان محمد کی چٹھی کی نقل پیش کرنا بھی ضروری خیال کرتے ہیں۔ یہ چٹھی (اخبار اہلحدیث ۱۴؍مارچ ۱۹۲۴ء ) میں شائع ہوئی تھی، ملاحظہ ہو:’’جناب مرزا غلام احمد